صدر مملکت نومنتخب قومی اسمبلی کے اجلاس میں رکاوٹ بن گئے
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی 16ویں قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس بلانے کی راہ میں حائل ہوگئے ہیں، صدر مملکت نے تاحال وزارت پارلیمانی امور کی سمری پر دستخط نہیں کیے۔
ذرائع کے مطابق صدر نے تاحال نہ تو سمری منظور کی ہے اور نہ ہی اسے مسترد کیا ہے۔
اس حوالے سے صدر عارف علوی کا زبانی موقف سامنے آیا ہے، جس میں ان کا کہنا ہے کہ ایوان ابھی مکمل نہیں ، کچھ مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو اجلاس بلانے کیلئے 26 اور 27 فروری کی سمری بھجوائی گئی ہے، صدر مملکت نے تاحال وزارت پارلیمانی امور کی سمری پر دستخط نہیں کیے۔
آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر کے دستخط نہ کرنے کی صورت میں 29 فروری کو اجلاس منعقد ہوگا، آرٹیکل 91 کی دفعہ 2 کے تحت انتخابات کے 21 دن میں اجلاس بلانا لازمی ہوتا ہے۔
اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحاق ڈار نے بھی کہا ہے کہ 29 فروری کو اسپیکر آئینی طور پر خود اجلاس بلا سکتا ہے، آئین میں واضح ہے کہ 21ویں روز اسپیکر کو اجلاس بلانے کا اختیار ہے۔
قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اجلاس کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں، اجلاس کے پہلے روز اراکین کا حلف ہوگا اور اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہوگا۔
اجلاس کے دوسرے دن قائد ایوان یعنی وزیراعظم کے عہدے کے کاغذات جمع ہوں گے، جبکہ تیسرے دن وزیراعظم کا انتخاب ہوگا۔
Comments are closed on this story.