سندھ اسمبلی کے پہلے مسیحی ڈپٹی اسپیکر انتھونی نوید کون ہیں؟
سندھ اسمبلی میں پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک مسیحی ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کیا گیا ہے، نومنتخب ڈپٹی سپیکر انتھونی نوید کا تعلق مسیحی برادری سے ہے جنہوں نے اتوار پو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔
ان سے پہلے ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی اسپیکر رہ چکے ہیں مگر وہ پہلے مسیحی ہیں جو اس عہدے تک پہنچے ہیں۔
سندھ اسمبلی کے نومنتخب ڈپٹی اسپیکر انتھونی نوید نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز یونین کونسل کے نائب ناظم کی حیثیت سے کیا اور 19 سال کے سیاسی سفر کے بعد اب وہ سندھ اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے منصب تک پہنچ گئے ہیں۔
انہیں پاکستان کے پہلے اقلیتی و مسیحی ڈپٹی اسپیکر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
انتھونی نوید سنہ 2018 میں اقلیتوں کی مخصوص نشست پر منتخب ہوکر سندھ اسمبلی پہنچے تھے جہاں وہ واحد مسیحی رکن اسمبلی تھے۔
ان کی نامزدگی کا اعلان پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کیا تھا۔
ترپن سالہ انتھونی نوید کی پیدائش کراچی کے متوسط علاقے اختر کالونی کے ایک رومن کیتھولک گھرانے میں ہوئی۔
انتھونی کا کہنا ہے کہ ان کے والد رحمت مسیح محنت مزدوری کرتے تھے اور ان کے پاس ایک چھوٹی پرائیوٹ ملازمت تھی۔ انتھونی کی دو بہنیں اور ایک بھائی ہیں۔
سینٹ پیٹرک سکول سے میٹرک تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد، انتھونی نے سوئیڈش کالج سے گارمنٹس ٹیکنالوجی انجنیئرنگ میں ڈپلومہ کیا۔
کمیونٹی کی سطح پر انتھونی کافی سرگرم رہے ہیں۔ وہ کراچی کرسچن بوائز ایسوسی ایشن کے نائب صدر رہ چکے ہیں۔
سنہ 2002 میں ٹورنٹو میں منعقدہ ورلڈ یوتھ ڈے میں انہوں نے کیتھولک یوتھ کمیشن آف پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔ اس کے علاوہ، وہ پاکستان کرسچن کانگریس کے ساتھ بھی منسلک رہے ہیں۔
انتھونی نوید کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی کمیونٹی کے نوجوانوں میں تعلیم کے فروغ کے لیے کام کیا جب کہ وہ کیریئر کاؤنسلنگ بھی کرتے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ وہ سیلف میڈ انسان ہیں اور ان کو تعلیم کے ساتھ ملازمت بھی کرنا پڑتی تھی۔
جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں، سنہ 2005 کے بلدیاتی انتخابات میں انتھونی نوید کو پاکستان پیپلز پارٹی نے کراچی کے علاقے اختر کالونی کی یونین کونسل پر نائب ناظم کے لیے ٹکٹ دیا، اس الیکشن میں نوید انتھونی کامیاب ہوئے۔
پارٹی خدمات کے بدلے، سنہ 2016 میں انتھونی کو وزیر اعلیٰ کا اسپیشل اسسٹنٹ بنایا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے سینیٹر بننے کے لیے کوششیں تیز کر دیں۔
انتھونی کے بقول، بلاول بھٹو نے انہیں سندھ میں سرگرم رہنے کی ہدایت کی اور سنہ 2018 میں انہیں سندھ اسمبلی کا رکن نامزد کر دیا گیا۔
انتھونی کہتے ہیں کہ انھوں نے سینیٹر اور رکن اسمبلی بننے کے لیے تو کوششیں کی تھیں لیکن انہوں نے خواب میں بھی ڈپٹی سپیکر بننے کے بارے نہیں سوچا تھا۔
نوید انتھونی کو ذاتی زندگی میں بھی امتیازی سلوک کا سامنا رہا، کئی واقعات تو ایسے ہیں جو انتھونی کے مطاب قناقابل بیان ہیں۔
انتھونی رکن اسمبلی بننے کے بعد بھی اختر کالونی کے اپنے مشترکہ گھر میں رہتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں ان کی پیدائش وہاں ہوئی، شادی وہیں ہوئی اور بچے بھی وہیں پیدا ہوئے۔
ان کا کہنا ہے کہ میں اپنے لوگوں کے درمیان رہتا ہوں، اگر ان سے نکلوں گا تو میری شناخت ختم ہو جائے گی۔
Comments are closed on this story.