اسرائیل نواز شخص نمازیوں کو ہراساں کرنے نیویارک کی مسجد میں گھس گیا
نیو یارک میں ایک اسرائیل نواز شخص نمازیوں کو ہراساں کرنے کے لیے مسجد میں گھس گیا۔ اس واقعے نے علاقے میں کمیونٹی کی بنیاد پر کشیدگی پھیلادی ہے۔ مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی سرکردہ شخصیات نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔
نیو یارک کی مسجد میں جارڈن اینڈلر کی در اندازی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری لڑائی کے اثرات کہاں تک پہنچے ہیں۔
22 فروری کو دنکے ڈھائی بجے ایسٹ نارتھ پورٹ، نیو یارک میں سفوک کاؤنٹی پولیس نے 46 سالہ جارڈن اینڈلر کو مسجد سے باہر نکالا۔ اس کے خلاف کوئی مقدمہ دائر کرنے سے گریز کیا گیا تاہم بعد میں اسے گرفتار کرلیا گیا۔
جارڈن اینڈلر نے مسجد میں گھسنے کے بعد نمازیوں کے درمیان کھڑے ہوکر اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا اور مسلمانوں کو نسل پرست قرار دیا۔
مقامی مسلمانوں کی تنظیم نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس نوعیت کے واقعات کا اعادہ روکنے پر توجہ دی جائے کیونکہ علاقے میں کئی کمیونٹیز مل کر رہتی ہیں۔ ہم آہنگی کے ماحول کو نقصان پہنچانے کی کوئی بھی کوشش کسی صورت معافی کی مستحق نہیں ہوسکتی۔
ابتدائی تفتیش کے بعد پولیس نے کہا تھا کہ جارڈن اینڈلر کے خلاف نسلی منافرت کے الزام کے تحت مقدمہ دائر نہیں کیا جاسکتا۔ اب مقدمہ دائر کرکے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
نیو یارک پولیس کا کہنا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کی بدلتی ہوئی صورتِ حال نے امریکا میں متعدد مقامات پر کشیدگی کی سی فضا پیدا کی ہے۔ اس حوالے سے پولیس کو غیر معمولی طور پر الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں مذہبی رہنماؤ اور مبلغین سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے پیروؤں کو ضبط و تحمل سے کام لینے اور ایک دوسرے کو قبول کرنے کی تلقین کریں۔
Comments are closed on this story.