روسی اپوزیشن لیڈر الیگزی ناوالنی کی میت والدہ کو دکھادی گئی
روس کے اپوزیشن لیڈر آں جہانی الیگزی ناوالنی کی والدہ نے بتایا ہے کہ انہیں بیٹے کا جسدِ خاکی دکھایا گیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اس بار پر بھی زور دیا گیا ہے کہ خفیہ تدفین کی منظوری دی جائے۔ روسی حکومت چاہتی ہے الیگزی نیولنی کی تدفین کو سیاسی ایونٹ میں تبدیل ہونے سے روکا جائے۔
الیگزی ناوالنی جیل میں انتقال کرگئے تھے۔ حکام نے بتایا تھا کہ وہ بیمار پڑگئے تھے اور 16 فروری کو چل بسے۔
لیوڈٰیملا ناوالنی نے ایک وڈیو بیان میں کہا کہ تفتیش کاروں نے خبردار کیا کہ وقت زیادہ نہیں کیونکہ مردہ خراب ہو رہا ہے۔
الیگزی ناوالنی کے پریس سیکریٹری نے بتایا کہ لیوڈیملا نیولنی کو ایک میڈیکل رپورٹ دی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ الیگزی نیولنی کی موت طبعی ہے۔ ان کی والدہ نے خفیہ تدفین سے انکار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بیٹے کا جسدِ خاکی اُن کے حوالے کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ان کے بیٹے کو قبرستان سے باہر ایک الگ تھلگ قبر میں دفنانے پر بضد ہے۔
لیوڈیملا ناوالنی نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ذاتی حیثیت میں اپیل کی ہے کہ انہیں بیٹے کی تدفین کی اجازت دی جائے اور اس کا جسدِ خاکی بھی ان کے حوالے کیا جائے۔ حکومت کی طرف سے اس سلسلے میں اب تک کچھ نہیں کہا گیا۔
الیگزی ناوالنی کی بیوہ یولیا کہتی ہیں کہ ان کے شوہر کو حکام نے قتل کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر پس ماندگان خفیہ تدفین پر راضی نہ ہوئے تو خدشہ ہے کہ جسدِ خاکی کی توہین کی جائے گی۔
جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن نے الیگزی ناوالنی کی بیوہ یولیا اور بیٹی داشا سے سان فرانسسکو میں ملاقات کی۔ وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ صدر جو بائیڈن نے کرپشن کے خلاف اور جمہوریت کے حق میں الیگزی نیولنی کی شاندار جدوجہد کو خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔
Comments are closed on this story.