امریکا میں نائٹرروجن گیس کے ذریعے ایک اور سزائے موت کی تیاری
امریکی ریاست الاباما میں نائٹروجن گیس کے ذریعے ایک اور سزائے موت دی جانی ہے۔ چند ہفتوں میں یہ اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ ہوگا۔ الاباما امریکا کی پہلی ریاست ہے جس نے نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت دینے کا عمل شروع کیا ہے۔
الاباما کے اٹارنی جنرل نے ریاستی سپریم کورٹ سے ایلن یوجین ملر کو سزائے موت دینے کی تاریخ متعین کرنے کی استدعا کی ہے۔
ایلن ملر 2000 سے سزائے موت پر عمل کا انتظار کر رہا ہے۔ اس نے ایک ورک پلیس میں فائرنگ کرکے تین افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت دینے کے طریقے کو سفاکانہ قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
جنوری میں الاباما میں کینیتھ یوجین اسمتھ کو نائٹروجن گیس چیمبر کے ذریعے سزائے موت دی گئی تھی۔ اس کی موت کم و بیش 25 منٹ میں واقع ہوئی تھی۔ اسے اذیت پہنچنے کی اطلاعات پر مطالبہ کیا گیا تھا کہ اس طریقے سے سزائے موت دینا بند کیا جائے۔
کینتھ یوجین اسمتھ پر 1989 میں فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔ اس پر ایک مذہبی مبلغ کی اہلیہ کو قتل کرنے کا الزام ثابت ہوگیا تھا۔ کینتھ یوجین اسمتھ نے یہ واردات اجرتی قاتل کی حیثیت سے کی تھی۔ اقوام متحدہ کے علاوہ یورپی یونین اور سزائے موت کے خلاف تحریک چلانے والوں نے کینتھ کو نائٹروجن گیس کے ذریعے سزائے موت دینے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ یہ طریقہ مکمل طور پر ترک کردیا جائے۔
Comments are closed on this story.