کسان مارچ : دہلی میں ہائی الرٹ، پنجاب و ہریانہ حکومتوں میں ٹھن گئی
اپنے مطالبات کے لیے احتجاج کرنے والے کسانوں نے ایک بار پھر دہلی چلو مارچ شروع کردیا ہے۔ بھارتی دارالحکومت میں پولیس کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ نیم فوجی دستے بھی تیاری کی حالت میں ہیں۔
دہلی پولیس نے احتجاج کرنے والے کسانوں کو داخل ہونے سے روکنے کے لیے غیر معمولی تیاریاں کی ہیں۔ تمام داخلی راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔ دہلی کی شمبھو بارڈر پر خاصٰ کشیدگی ہے۔
پنجاب اور ہریانہ کی سرحد پر صورتِ حال کشیدہ ہے کیونکہ ہریانہ کی حکومت پنجاب سے دہلی جانے والے کسانوں کو روک رہی ہے۔ جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔
15 ہزار سے زیادہ کسان دہلی کی طرف رواں ہیں۔ ان کے قافلے میں 1200 ٹریکٹر اور ٹریکٹر ٹرالیاں، 300 کاریں اور 10 منی بسیں شامل ہیں۔ بہت سے کسان بلڈوزر اور دیگر بھاری مشینری کے ساتھ ہیں۔
منگل کو پنجاب و ہریانہ کی ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ کسانوں کو ہریانہ میں داخل ہونے سے روکے کیونکہ ہائی ویز پر ٹریکٹر اور ٹریکٹر ٹرالی چلانا ممنوع ہے۔ ہریانہ حکومت نے پنجاب سے کہا ہے کہ کسانوں کو روکنے کے اقدامات کرے۔ پنجاب حکومت کسانوں سے ٹکرانے سے گریزاں ہے۔ اس حوالے سے پنجاب اور ہریانہ کی حکومتوں میں ٹھن گئی ہے۔
کسان قیادت نے مرکزی حکومت سے مذاکرات میں پہلے تعطل اور اس کے بعد ناکامی پر دہلی چلو مارچ دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کسان مزدور مورچہ کے لیڈر سروان سنگھ پنڈھر کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے مطالبات پوری وضاحت کے ساتھ مودی سرکار کے سامنے رکھ دیے ہیں۔ اب گیند حکومت کے کورٹ میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں :
ہریانہ و پنجاب کے لاکھوں کسانوں کا ’دہلی چلو‘ مارچ روکنے کی تیاریاں
ہزاروں احتجاجی کسانوں کی نئی دہلی میں ”رکاوٹ توڑ“ واپسی، مودی کیخلاف مظاہرے
بھارت کے یوم جمہوریہ پر دہلی میدان جنگ بن گیا
سروان سنگھ پنڈھر کا کہنا تھا کہ مودی سرکار سے کہہ دیا گیا ہے کہ کسانوں کو پرامن احتجاج سے نہ روکا جائے۔ دہلی کی طرف رواں کسان رکاوٹیں ہٹارہے ہیں۔ اس سلسلے میں انہیں پولیس کی طرف سے شدید مزاحمت کا سمانا ہے۔ سروان سنگھ پنڈھر نے خبردار کیا کہ صوبائی اور مرکزی حکومت نے کسانوں کا راستہ روکنے کی کوشش کی تو حالات کی خرابی کی ذمہ داری انہیں پر عائد ہوگی۔
Comments are closed on this story.