پی ایس ایل نشریاتی حقوق پر پی ٹی وی اور نجی چینل آمنے سامنے آ گئے
ٌپاکستان ٹیلی ویژن نے نجی ٹی وی کے پی ایس ایل کے براڈکاسٹنگ حقوق سے متعلق موقف کو یکسر مسترد کر دیا، ادارے کے ترجمان کے مطابق اے آروائی کے الزامات من گھڑت ہیں۔
پاکستان ٹیلی ویژن کی جانب سے اس حوالے سے ایکس پر جاری بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ پی ٹی وی ایک قومی ادارہ ہے، جو کہ اپنی حدود میں رہ کر کام کرتا ہے۔
ترجمان پی ٹی وی کے مطابق پی ٹی وی اسپورٹس کے لیے اے آر وائی کی آفر ناقابل قبول ہے، وزارت اطلاعات کی جانب سے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے سامنے پی ایس ایل سیزن 9 کے براڈکسٹنگ سے متعلق ہماری انتھک محنت سے متعلق آگاہ کیا گیا تھا۔
ادارے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کمیٹی کی جانب سے پی ٹی وی کی کوششوں پر ادارے کو سراہا، نجی ٹی وی اے آر وائی کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
اس سے قبل اے آر وائے نیوز کی جانب سے پاکستان سُپر لیگ کے براڈکاسٹنگ حقوق سے متعلق سرکاری ٹی وی کی جانب سے جواب نہ دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
نجی ٹی وی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ پی ٹی وی نے اے آروائی کی جانب سے باربارکیریج معاہدے کی پیشکش کو ٹھکرا دیا۔
اے آروائی کی جانب سے موقف میں اس بات کو بھی واضح کیا گیا کہ پی ٹی وی اسپورٹس کی جانب سے پی ایس ایل کے میچز نہ دکھانے کا ملبہ سیکریٹری اطلاعات شاہیرہ شاہ نے اے آر وائی پر ڈالنے کی کوشش کی ہے، سیکریٹری اطلاعات نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن اور براڈکاسٹ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔
سرکاری ادارے کی جانب سے اعلیٰ سطح کی ٹیم بھی تشکیل دی گئی تھی، جس نے مشترکہ طور پر ٹی وی حقوق بانٹنے کے لیے اے آر وائی سے رابطہ کیا، جبکہ اے ار وائی کو ٹی وی رائٹس کی کُل رقم کا تقریبا 40 فیصد حصہ ادا کرنے کی پیشکش بھی کی، تاہم اے آروائی کا اس حوالےسے کہنا تھا کہ اگر وہ یہ آفر قبول کر لیتا تو اسے بھاری نقصان ہوتا۔
اس پراے آروائی کی جانب سے پی ٹی وی کو کیریج رائٹس کی آفر دی گئی، یہ پیشکش بذریعہ ای میل پی ٹی وی کو بھیجی گئی تھی۔
اے آر وائی نے الزام عائد کیا تھا کہ معاہدہ پی ٹی وی کی جانب سے تاخیر کا شکار رہا، مسلسل رابطوں کے باوجود پی ٹی وی نے کوئی حتمی جواب نہیں دیا، صورتحال کو دیکھتے ہوئےچینل ایڈورٹائزنگ فروخت کے لیے مارکیٹ نہ جا سکا، جس کی وجہ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
اے آروائی کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ چند بعد سرکاری ٹی وی کی ٹیم نے اے آر وائی سے معذرت کر لی، اور موقف دیا کہ سرکاری ٹی وی کے بورڈ نے اس ڈیل کی اجازت نہیں دی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے ایک بار پھر پی ٹی وی کو رائٹس کی کُل رقم کا تقریبا 40 فیصد حصہ ادا کرنے کی پیشکش کی۔ اور سرکاری ادارے کے غیر پیشہ ورانہ رویے پر نقصان سے بچنے کے لیے مجبورا ایک اور نجی چینل سے معادہ کر لیا، لیکن اس کے چند بعد پی ٹی وی کی جانب سے رائٹس کی کُل رقم کا 50 فیصد حصہ ادا کرنے کی پیشکش کی گئی۔
اے آر وائی کا اس ڈیل سے متعلق مزید کہنا تھا کہ ادارے نے پی ٹی وی کو بارہاں اس بارے میں بتایا کہ ایسی ڈیل سے اے آر وائی کو بھاری نقصان ہوگا لیکن سرکاری ٹی وی نے ہماری پیشکش کو قبول نہیں کیا، جس کے باعث اب سرکاری ٹی وی پی ایس ایل 2024 کے میچز پی ٹی وی پر نہیں دکھا پا رہا ہے۔
دوسری جانب پی ایس ایل کے براڈکاسٹنگ رائٹس کے لیے 5 پارٹیز نے بولی لگائی تھی، جن میں اے آروائی، والی ٹیکنالوجیز، ٹرانس گروپ ایف زی اع، انڈیپینڈینٹ میڈیا کارپوریشن اور ٹاور اسپورٹس شامل تھے، تاہم اس سب میں کمیٹی کی جانب سے حقوق کے لیے اے آر وائی اور والی ٹینکالوجیز کے نام تجویز دیے گئے تھے۔
اے آر وائی کی جانب سے 6 اعشاریہ 3 بلین روپے لگا کر پی ایس ایل کے حقوق حاصل کر لیے تھے، اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بھی باقاعدہ پریس ریلیز جاری کی گئی تھی۔
Comments are closed on this story.