پاکستان کا اگلا وزیر خزانہ کون ہوگا؟
وفاقی دارالحکومت میں اس بات پر شدید قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ پاکستان کا اگلا وزیر خزانہ کون ہوگا؟ یہ ایسا قلم دان ہے جو حکومت بنانے والی کسی بھی پارٹی کی سیاسی قسمت کو بنا بھی سکتا ہے اور برباد بھی کر سکتا ہے۔
ذرائع نے سختی سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ممکنہ طور پر ہر پورٹ فولیو (قلم دان) کا انتخاب اسٹیبلشمنٹ کی رضامندی سے ہی کیا جائے گا جو اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کی اعلیٰ کمیٹی میں اپنی نمائندگی کے ذریعے ایک بڑے فیصلہ ساز کے طور پر ابھری ہے۔
بزنس ریکارڈر نے جب مکنہ طور پر اگلی حکومت بنانے والی سیاسی جماعت مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت سے رابطہ کیا تو بتایا گیا کہ پارٹی نے بلال اظہر کیانی کا نام تجویز کیا تھا، جنہیں جولائی 2022 میں وزیر اعظم کے اقتصادیات اور توانائی کے کوآرڈینیٹر کے طور پر مقرر کیا گیا تھا، لیکن پارٹی اسٹیبلشمنٹ کے مطالبے میں الجھ گئی ہے کہ یہ قلم دان نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر کے پاس ہی رکھا جائے۔
ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ اسحاق ڈار کے بعد بلال اظہر کیانی پورٹ فولیو کے لیے مسلم لیگ (ن) کے دوسرے نامزد امیدوار ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وہ 27 ستمبر 2022 سے اگست 2023 تک کی تباہ کن کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اسٹبلشمنٹ کی جانب سے اسحاق ڈار کا مسترد کیا جانا سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن ابھی تک بلال اظہر کیانی کے بارے میں ایسا کچھ کہا نہیں جاسکتا۔
ایک اور سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ شاید بلال اظہر کیانی کے خلاف اسٹیبلشمنٹ کی مخالفت اس واضح امکان سے پیدا ہوئی ہوگی کہ ان پر اسحاق ڈار کی اقتصادی طور پر ناقص سفارشات کو آگے بڑھانے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے جبکہ شمشاد اختر پر اس طرح کا دباؤ ممکن نہیں ہو سکتا۔
تاہم وزارت خزانہ کے کچھ سینئر حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ حفیظ شیخ کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ وہ پرویز مشرف اور باجوہ سمیت کئی چیف آف آرمی سٹاف کے پسندیدہ وزیر خزانہ رہے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ انہیں ایک بار پھر اس عہدے پر فائز کیا جائے۔
Comments are closed on this story.