Aaj News

ہفتہ, نومبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

سپریم کورٹ نے ریٹرننگ افسر کے مسترد کردہ ووٹ بحال کردیے

انتخابی نتیجہ تبدیل ہونے کا قومی امکان
اپ ڈیٹ 20 فروری 2024 03:31pm

ایک غیرمعمولی فیصلے میں جو پاکستان کے لیے بھی ایک نظیر بن سکتا ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے ریٹرننگ افسر کی جانب سے مسترد کردہ ووٹوں کو بحال کردیا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے چندی گڑھ میں میئر کے الیکشن کے دوران ووٹوں کی گنتی کے تنازع پر بدھ کو فیصلہ دیا۔

چندی گڑھ میں ریٹرننگ افسر نے میئر کے انتخابات کے دوران ڈالے گئے 8 ووٹوں کو اس بنا پر مسترد کردیا تھا کہ ان پر نشانات لگے ہوئے تھے۔

تمام کے تمام نشان دہ ووٹ عام آدمی پارٹی کے امیدوار کلدیپ کمار کے حق میں کاسٹ کیے گئے تھے۔

تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے ان ووٹوں کو بحال کردیا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دے گی اور یہ 8 ووٹ دوبارہ گنتی میں شامل کیے جائیں گے۔

چندی گڑھ کے میئر کا الیکشن حالیہ دنوں اس وقت اہمیت اختیار کرگیا جب بی جے پی نے اس میں کامیابی حاصل کی لیکن اس کامیابی کی بنیاد یہ تھی کہ عام آدمی پارٹی کے امیدوار کلدیپ کمار کے حق میں ڈالے گئے 8 ووٹ مسترد ہوگئے تھے۔

کلدیپ کمار کو بھارت کے ’انڈیا بلاک‘ کی حمایت حاصل تھی جس میں بی جے پی مخالف تمام جماعتیں شامل ہیں۔ وہ انتخابات جیتنے کے لیے فیورٹ تھے لیکن مسترد شدہ ووٹوں کی بنا پر بی جے پی کے امیدوار منوج سونکر کو فاتح قرار دے دیا گیا تھا۔

ووٹ مسترد کرنے میں پہلا قدم پریزائیڈنگ افسر انیل مسیح نے اٹھایا جو بی جے پی کا کارکن ہے۔

بی جے پی کو 16 ووٹ ملے تھے جبکہ عام آدمی پارٹی کے صرف 12 ووٹ شمار کیے گئے تھے۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ حکمران بی جے پی کے مقابلے میں اپوزیشن کی ایک بڑی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔عام آدمی پارٹی نے اسے بی جے پی کے منہ پر ایک زناٹے دار تھپڑ قرار دیا ہے۔

نشان زدہ ووٹ بحال کرنے کی بنیاد

بھارتی سپریم کورٹ نے نشان زدہ ووٹ معاملے کے مرکزی کردار یعنی پریزائیڈنگ افسر انیل مسیح کے بیان پر بحال کیے ہیں۔

انیل مسیح نے عدالت کے سامنے اعتراف کیا کہ اس نے ووٹوں پر کراس کا نشان خود لگایا تھا۔

عدالت نے ملزم کے خلاف کارروائی کا حکم سناتے ہوئے کہا ہے کہ ایک نئے ریٹرننگ افسر کا تقرر کیا جائے جس کی کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستگی نہ ہو۔

عدالت نے ووٹوں کی گنتی کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی طلب کر لی ہے۔

indian supreme court

ballot papers

rejected votes