Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

مودی کے ڈرامے مسترد، بھارتی کسانوں کا کل دہلی پر دھاوا بولنے کا اعلان

مطالبات کی منظوری تک کسان احتجاج جاری رکھیں گے
شائع 20 فروری 2024 12:33pm

بھارتی کسانوں نے حکومتی آفرکو مسترد کر دیا، متنازع ذرعی اصلاحات کے خلاف اور پینشن کے حصول کے لیے دلی کی طرف جانے پر بضد، دوسری جانب مودی حکومت نے کسانوں کو روکنے کے لیے روکاوٹیں کھڑی کر دیں۔

بھارت میں ان دنوں کسان متنازع ذرعی اصلاحات، پینش، قرضوں کی معافی سمیت اپنے حقوق کے لیے احتجاج کر رہے ہیں، اگرچہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی جانب سے کئی آفرز دی گئیں، تاہم کسان اپنے مطالبات سے ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیں۔ رواں سال ہونے والے مارچ کو کسانوں نے ’دلی چلو‘ مارچ کا نام دیا ہے۔

دلی سے 200 کلومیٹر دور پولیس کی جانب سے کسانوں کو روکا گیا تھا، جس کے بعد سے کسانوں اور حکومت کے مابین مذاکرات کے کئی دور گزر چکے ہیں، لیکن ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

مودی حکومت کی جانب سے کی گئی آفر پر کسانوں کا ایک ہی موقف تھا کہ ’یہ ہمارے مفاد میں نہیں ہے‘ حکومت کی جانب سے ایک نئی آفر MSP یعنی Minimum Support Price بھی دی گئی تھی، جس کے مطابق کوآپریٹوز کے ذریعے اگلے 5 سال تک کے لیے ایک خاص قیمت پر دالیں، کپاس اور مکئی کی خریداری ہو گی۔

لیکن اس سب میں کسان چونکہ ایک بار پہلے ہی حکومتی یقین دہانی پر دھوکہ کھا چکے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس بار قانونی طور گارنٹی ملنے تک واپس نہ جانے اعلان کر رکھا ہے، ساتھ ہی اس آفر میں 3 فصلوں کے بجائے 23 فصلیں شامل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

ساتھ ہی کسانوں کی جانب سے آف کو بھی مسترد کر دیا ہے اور 21 فروری کو دلی جانے کا اعلان کر دیا ہے۔

کسان یونین کے رہنما جگجیت سنگھ دلیوال کا کہنا تھا کہ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ یا تو ہمارے مسائل حل کریں یا پھر دلی جانے کے لیے لگائی گئیں رکاوٹیں ہٹا دیں اور ہمیں اجازت دیں کہ ہم دلی میں پُر امن احتجاج کر سکیں۔

واضح رہے 2020 میں بھی کسانوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا اور اسی حوالے سے کسان دارالحکومت دلی کی طرف آ رہے تھے تاہم حکومتی یقین دہانی پر وہ واپس چلے گئے تھے، تاہم اس بار حکومتی یقین دہانی کے بجائے قانونی گارنٹی ملنے تک واپس نہ لوٹنے کا اعلان کر دیا ہے۔

دوسری جانب کسانوں پر مختلف مقامات پر بھارتی پولیس کی جانب سے ڈنڈے بھی برسائے جا رہے ہیں، جس کے باعث کئی کسان زخمی بھی ہوئے۔

india

protest

Farmers Protest

Delhi

DELHI CHALO MARCH