Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
15 Jumada Al-Awwal 1446  

سستے موبائل فون دلانے کے نام پر کروڑوں کا فراڈ

اسے کہتے ہیں موقع پر چوکا مارنا
شائع 18 فروری 2024 09:42pm

ایران میں سستے آئی فونز کا وعدہ کرنے کا وعدہ کرکے لاکھوں ڈالرز کا گھپلہ کرنے والے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ اس کے ساتھیوں کی تلاش جاری ہے۔

ایران کے قانون نافذ کرنے والے ایک ڈویژن نے جمعہ کو بتایا کہ کوروش کمپنی نامی فرم کے فراڈ کا مرکزی ملزم ملک سے فرار ہو گیا تھا جسے گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ اس کے دو ساتھی تاحال فرار ہیں۔

پچھلے سال ایران نے امریکی ٹیک کمپنی ایپل کے بنائے گئے تمام نئے آئی فون ماڈلز کی باضابطہ رجسٹریشن پر پابندی لگا دی تھی۔ اس پابندی میں اس سال توسیع کی گئی تھی جس سے آئی فون 15 کے تمام ماڈلز متاثر ہوئے تھے۔

ایران میں درآمد کیے جانے والے تمام فون داخلے کے وقت رجسٹرڈ ہونے چاہئیں یہاں تک کہ وہ سیاحوں کے فون بھی، ورنہ انہیں ممنوعہ سمجھا جاتا ہے اور کسی بھی مقامی سم کارڈ پر صرف ایک ماہ کے لیے نیٹ ورک کوریج دی جاتی ہے۔

ویسے تو تمام نئے آئی فون 14 اور 15 ہینڈ سیٹس ایران میں سمگل کیے جا رہے ہیں اور تہران اور ملک بھر کی دکانوں میں آسانی سے مل سکتے ہیں، لیکن اس پابندی سے افراتفری پھیل گئی ہے۔

لوگوں نے جعل سازی کے زریعے پابندی سے بچنے کے لیے عارضی حل تلاش کر لیے ہیں، لیکن اس طرح چلائے جانے والے فون کچھ دیر بعد بند بھی ہو سکتے ہیں۔

اس پابندی نے نئے مہنگے فونز کی بلیک مارکیٹ بنا دی ہے اور آئی فون 13 کی قیمت آسمان پر پہنچ گئی ہے۔

ایران میں رجسٹرڈ بیس لیول آئی فون 13 پرو، ایک ایسا فون ہے جسے ایپل نے نئے ہینڈ سیٹس کے آنے کے بعد سے فروخت نہیں کیا ہے، یہ فون اتوار کو تہران کی دکانوں پر 1.3 بلین رال میں بک رہا تھا جو کہ موجودہ اوپن مارکیٹ ریٹ پر تقریباً 2,300 ڈالر بنتے ہیں۔

اسی فون کے دوبارہ پیک اور تجدید شدہ ورژن تقریباً 650 ملین ریال (1,150 ڈالرز) میں خریدے جا سکتے ہیں۔ یہ فون ایران سے باہر کی مارکیٹوں میں 800 ڈالر یا اس سے کم میں خریدا جا سکتا ہے۔

ایران میں مارک اپ کا ایک حصہ رجسٹریشن فیس کی وجہ سے ہے، جو حکومت کو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، ایپل جیسے بڑے مینوفیکچررز کے پاس ایران میں سرکاری وینڈرز نہیں ہیں کیونکہ سخت امریکی پابندیوں کی وجہ سے ملک عالمی منڈیوں سے الگ تھلگ ہے۔

مقامی دکاندار بھی غیر ملکی کرنسی کی شرح میں تبدیلی کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی قیمتیں باقاعدگی سے تبدیل کرتے رہتے ہیں، مجموعی صورت حال بہت سے فونز کو زیادہ تر ایرانیوں کے لیے ناقابل برداشت بناتی ہے۔

حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ آئی فونز کو ممنوع قرار دیا جانا چاہیے کیونکہ انہیں درآمد کرنے سے قیمتی غیر ملکی کرنسی خرچ ہوگی جبکہ ایران کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، لیکن انہوں نے کسی دوسرے غیر امریکی ہینڈ سیٹ پر پابندی نہیں لگائی ہے۔

سام سنگ کے ٹاپ فلیگ شپس فروری کے شروع میں بین الاقوامی لانچ کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ایران میں رجسٹرڈ اور دستیاب تھے۔

یہ حالات کوروش کمپنی جیسے دھوکہ بازوں کو صارفین کو لوٹنے کا سنہری موقع فراہم کرتے ہیں یا ان لوگوں کو جو ایران کی بیمار معیشت میں تیزی سے منافع کمانا چاہتے ہیں۔

اس کمپنی نے ابتدائی طور پر خود کو ایران کی ”سب سے بڑی فون کی مرمت کرنے والی کمپنی“ کے طور پر پیش کیا، اس نے صارفین کو بتایا کہ وہ انہیں 200 ملین رالڑ (360 ڈالرز) یا اس سے کم کی انتہائی رعایتی قیمت پر آئی فون فروخت کرے گی، اس شرط پر کہ وہ فون کچھ ہفتوں میں فراہم کیے جائیں گے۔

یہ تو واضح نہیں ہے کہ آیا کوئی سستا فون فراہم کیا گیا تھا یا نہیں، لیکن کمپنی نے مبینہ طور پر مہینوں کے اندر تقریباً 20 ٹریلین رالا (35 ملین ڈالرز) حاصل کیے۔

اس آپریشن کو چلانے والا شخص، جس کی شناخت ریاست سے منسلک تسنیم نیوز ویب سائٹ نے ہفتے کے روز 27 سالہ امیر حسین شریفین کے طور پر کی ہے، مبینہ طور پر پڑوسی ملک ترکی فرار ہو گیا ہے۔

یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ یہ فراڈ اتنی تیزی سے پھیلنے میں کامیاب کیسے ہوا، خاص طور پر اس بات پر غور کرتے ہوئے کہ شریفین لازمی فوجی بھرتی سے بھاگا ہوا تھا، جس کی وجہ سے اسے کمپنی رجسٹر کرنے کی اجازت ہی نہیں ملنی چاہیے تھی۔

کوروش کمپنی کو ایک بڑے عوامی اور آن لائن اشتہاری مہم کے ذریعے مدد ملی جس نے ایرانی مشہور شخصیات کو ان اشتہارات میں استعمال کیا، جس میں سرفہرست فٹبالرز سے لے کر اداکاروں اور انفلوئنسرز تک شامل تھے۔

قومی فٹ بال ٹیم کے گول کیپر علی رضا بیرانوند اور اداکار اکبر عبدی ان درجنوں ایرانی مشہور شخصیات میں شامل تھے جنہوں نے کوروش کمپنی کے دفاتر میں ذاتی نوعیت کے پیغامات ریکارڈ کیے تاکہ لوگوں کو ترغیب دی جا سکے۔

چونکہ کمپنی اس ہفتے کے شروع میں ختم ہوئی ہے، اس لیے ان میں سے زیادہ تر مشہور شخصیات خاموش ہیں، کچھ نے معافی مانگ لی ہے، اور دوسروں نے اس بات پر اصرار کیا ہے کہ یہ ان کی ذمہ داری نہیں تھی کہ لوگوں نے یہ انتخاب کیا۔

Fraud

Cheap Prices

Cheap iPhones

Cheap Phones Fraud