امریکی صحافی کی مصنوعی وڈیو نے ایک دنیا کو حیران کردیا
امریکا کے ایک صحافی نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کی جانے والی اپنی وڈیو آن لائن شیئر کی ہے۔ اس وڈیو نے دنیا بھرمیں لاکھوں افراد کو انتہائی حیرت سے دوچار کیا ہے۔
لیری میڈووو کا کہنا ہے کہ اُس کی اصل وڈیو اور اس کی بنیاد پر تیار کی جانے والی مصنوعی وڈیو میں اس قدر مماثلت ہے کہ دیکھنے والے حیران رہ جاتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کی جانے والی جعلی وڈیو میں لیری میڈووو کو ہسپانوی اور مینڈیرن (چینی) زبان میں خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
لیری میڈووو کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ٹولز کی مدد سے تیار کی گئی وڈیو میں اس کے لہجے، انداز، فیس لینگویج اور تاثرات سبھی کی ایسی نقل کی گئی ہے کہ نقل پر اصل کا گمان ہوتا ہے۔ پہلی نظر میں تو یہ وڈیو اصلی ہی دکھائی دیتی ہے۔
تخلیقی صلاحیتوں کی بنیاد پر کام کرنے والے مصنوعی ذہانت کے مختلف ٹولز کے آنے سے بہت پریشان ہیں کیونکہ ان کی محنت کو بہت آسانی سے چرایا جارہا ہے۔
تخلیقی جوہر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے ہاتھوں معاملات تیزی سے بگڑ رہے ہیں۔ اس حوالے سے غیر معمولی نوعیت کی قانون سازی ناگزیر ہے تاکہ دوسروں کی تخلیقی صلاحیتوں پر ڈاکا ڈال کر اپنی جیبیں بھرنے والوں کو روکا جاسکے۔
یاد رہے کہ دو دن قبل چیٹ جی پی ٹی بنانے والے ادارے اے آئی اوپن نے ’سورا‘ کے نام سے ایک نیا اے آئی ماڈل متعارف کرایا ہے جو دیے جانے والی مواد کی بنیاد پر ایک منٹ تک کی وڈیو تیار کرکے دیتا ہے۔ اس وڈیو میں تاثرات اور مینرازم بھی
Comments are closed on this story.