پاک افغان سرحد کی قانونی حیثیت مسلمہ ہے، دعوے حقائق تبدیل نہیں کرسکتے، ترجمان وزارت خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاک افغان سرحد کی قانونی حیثیت پر من گھڑت دعوے حقائق تبدیل نہیں کرسکتے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے افغان عبوری نائب وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان سرحد سے متعلق جغرافیہ، تاریخ اور بین الاقوامی قانون کے حقائق تبدیل نہیں ہوسکتے۔
انھوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد کی قانونی حیثیت مسلمہ ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ افغانستان، پاکستان کے حقیقی سلامتی کے خدشات کو دور کرے۔
افغانستان کے وزیر نے پاک افغان سرحد کو تصوراتی قرار دیا
واضح رہے کہ 28 جنوری کو افغانستان کے قائم مقام وزیر برائے بارڈر و قبائلی امور نور اللہ نوری نے پاک افغان سرحد کو تصوراتی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان کی پاکستان کے ساتھ کوئی مخصوص سرحد (باضابطہ سرحد) نہیں ہے۔
افغانستان کے طلوع نیوز کے مطابق نور اللہ نوری نے صوبہ ننگرہار میں طورخم کراسنگ کا دورہ کیا تھا، اس موقع پر انھوں نے کہا تھا کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان سرحد ابھی تک واضح نہیں ہے، دونوں ممالک کے پاس تصوراتی لکیریں ہیں۔
قائم مقام وزیر برائے سرحدی و قبائلی امور نے کہا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تصوراتی خطوط پر وقتا فوقتا پیدا ہونے والی کشیدگی کے حوالے سے امارت اسلامیہ ان کشیدگیوں کو مناسب طریقے سے حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہماری پاکستان کے ساتھ کوئی باضابطہ سرحد نہیں ہے اور نہ ہی پاکستان کے ساتھ ہمارا زیرو پوائنٹ ہے۔ یہ (ڈیورنڈ لائن) ہمارے درمیان ایک خیالی لکیر ہے۔
Comments are closed on this story.