امریکا میں 43 میئرز نے تارکین وطن کے ورک پرمٹ کی توسیع کا مطالبہ کردیا
امریکا میں 43 میئرز نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ تارکین وطن کے ورک پرمٹ کی توسیع کرے۔ انہوں نے انتباہ کیا ہے کہ اگر اس حوالے سے کوئی فوری فیصلہ نہ کیا گیا تو ملک بھر میں معاشی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوں گی۔
’ویزا گائیڈ‘ کی رپورٹ کے مطابق شہروں اور کاؤنٹیوں نے حکومت پر واضح کردیا ہے کہ سیاسی پناہ کے خواہش مند اور دیگر تارکین وطن کو فوری طور پر ورک پرمٹ کی ضرورت ہے۔ اگر انہیں فوری طور پر ورک پرمٹ نہ دیے گئے یا ان کی توسیع نہ کی گئی تو ملک بھر کی متعدد کاؤنٹیز میں کام رک جائے گا۔
شہروں اور کاؤنٹیز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کو ورک پرمٹ جاری کرنے کے معاملے پر خاطر خواہ سنجیدگی نہیں دکھائی جارہی۔
اس حوالے سے ایک باضابطہ درخواست داخلہ سلامتی کے محکمے اور یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز کو دی گئی ہے۔
میئرز نے حکومت سے کہا ہے کہ تمام تارکین وطن کو فوری طور پر کم از کم 540 دن کے لیے ملک میں کہیں بھی کام کرنے کی اجازت دی جائے۔
میئرز نے خبردار کیا ہے کہ تارکین وطن کو کام کرنے کی اجازت فوری طور پر نہ دی گئی تو ہزاروں کاروباری ادارے افرادی قوت کی شدید قلت کا شکار ہوں گے اور تارکین وطن کے لیے سر چھپانے کی جگہ تلاش کرنا انتہائی دشوار ہو جائے گا۔
2022 میں یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز نے کارآمد ورک پرمٹ کے حامل تمام تارکین وطن کے لیے 180 دن کی رعایتی مدت کا اعلان کیا تھا۔
یہ مدت 26 اکتوبر کو ختم ہوگئی۔ 43 شہروں کے میئرز اور کاؤنٹیز چاہتی ہیں کہ مزید 17 ماہ کی توسیع کی جائے۔
جون سے اب تک ایمپلائمنٹ آتھورائزیشن ڈاکیومنٹس کی تجدید کی 2 لاکھ 63 درخواستیں معرضِ التوا میں پڑی ہوئی ہیں۔
Comments are closed on this story.