غزہ پر حملے جاری، صحافی اور اس اہل خانہ سمیت مزید 10 افراد شہید
غزہ میں اسرائیل کی دہشت گردی جاری ہے۔ ایک سو بتیسویں دن بھی بمباری کا سلسلہ نہیں رکا۔ النصیرات کیمپ پر حملے میں چار بچوں سمیت 10 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
غزہ میں گھروں پر بمباری سے 6 اور جبالیہ میں 3 فلسطینی شہید ہوگئے۔ شہدا میں فلسطینی صحافی، اس کی اہلیہ اور بچے بھی شامل ہیں۔
24 گھنٹوں میں مزید 112 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ شہدا کی تعداد 28 ہزار 700 سے زیادہ ہوگئی۔
غزہ کی آبادی بہت تیزی سے مصر سے ملحق سرحد کی طرف منتقل ہو رہی ہے۔ مصری فوج نے بھی سرحدی تحفظ بڑھادیا ہے۔ رفح کراسنگ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ایک ہفتے کے دوران کئی سو فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
دوسری طرف عرب اردن میں خان یونس کے النصر اسپتال سے مریضوں کو زبردستی نکال دیا گیا۔
اسرائیلی فوج نے عالمی ادارہ صحت کے قافلے کو النصر میڈیکل کمپلیکس کے نزدیک تحویل میں لے لیا۔ دو ٹرکوں پر مشتمل قافلہ ایندھن اور خوراک لے کر غزہ کی طرف جارہا تھا۔
غزہ کے بیشتر علاقوں میں خوراک، ایندھن اور دواؤں کی شدید قلت ہے۔ لوگوں کے لیے پیٹ بھرنا اور علاج کرانا انتہائی دشوار ہوگیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں میں زخمی ہونے والے بیشتر فلسطینی علاج نہ کرا پانے کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
امریکی صدر جوزف بائیڈن نے گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ 40 منٹ کی کال کے دوران اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
امریکی صدر اسرائیلی وزیر اعظم نے اسرائیلی فوج کے رفح آپریشن اور جنگ بندی سے متعلق امور پر بھی گفتگو کی۔
قومی سلامتی کے معاملات میں امریکی صدر کے مشیر جان کربی کا کہنا ہے کہ رفح میں کسی منصوبہ بندی کے بغیر اسرائیلی فوجی آپریشن بہت بڑی تباہی لائے گا۔
بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل سے کہا ہے کہ فلسطینی شہریوں کا تحفظ ہر حال میں یقینی بنایا جائے۔
Comments are closed on this story.