منی شنکر ایّر کے پاکستان میں دیے بیان پر بھارت میں طوفان
بھارتی سیاسی جماعت ”کانگریس“ کے معروف لیڈر اور سابق مرکزی وزیر منی شنکر ایّر نے پاکستانی عوام کی تعریف کرکے ایک بار پھر بھارت میں ہنگامہ کھڑا کردیا ہے۔
منی شنکر ایّر نے پاکستانی عوام کو ”ہندوستان کا سب سے بڑا اثاثہ“ قرار دیا ہے۔
لاہور میں ’ہجر کی راکھ، وصال کے پھول، ہند-پاک معاملات‘ کے عنوان سے الحمرا ہال میں فیض میلے کے دوران منی شکر ایّر نے قونصل جنرل کی حیثیت سے اپنی تعیناتی کے دوران پاکستانی مہمان نوازی کا حوالہ دیا اور پاکستان اور اس کے شہریوں کی تعریف کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے تجربے کے مطابق پاکستانی وہ لوگ رہے ہیں جو شاید دوسرے کے مقابلے زیادہ ردعمل کا اظہار کرتے ہیں۔ اگر ہم دوستانہ ہیں تو وہ حد سے زیادہ دوستانہ ہیں اور اگر ہم دشمنی کرتے ہیں تو وہ ہم سے بڑھ کر دشمنی نبھاتے ہیں‘۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان خیر سگالی کی ضرورت پر زور دیا، لیکن گزشتہ دس سالوں میں خاص طور پر پہلی نریندر مودی حکومت کے دور میں ایسے جذبات کی کمی پر تنقید کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں (پاکستانی) لوگوں سے صرف اتنا کہتا ہوں کہ وہ یاد رکھیں کہ مودی کو کبھی بھی ایک تہائی سے زیادہ ووٹ نہیں ملے لیکن ہمارا نظام ایسا ہے کہ اگر ایک تہائی ووٹ ہوں تو اس کے پاس دو تہائی سیٹیں ہیں۔ تو دو تہائی ہندوستانی آپ (پاکستانیوں) کی طرف آنے کو تیار ہیں‘۔
کانگریس لیڈر نے سابق سفیر ستیندر کمار لامبا کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے بہتر دوطرفہ تعلقات کے لیے کوششوں کو اجاگر کیا اور ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مواصلاتی چینلز کو دوبارہ کھولنے پر زور دیا۔
منی شنکر نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت سے انکار وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت موجودہ حکومت کی ”سب سے بڑی غلطی“ تھی۔
انہوں نے مودی حکومت کے مؤقف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم میں آپ کے خلاف سرجیکل اسٹرائیک کرنے کی ہمت ہے لیکن میز پر بیٹھ کر بات کرنے کی ہمت نہیں ہے۔
انہوں نے حکومتی رکاوٹوں کو نظرانداز کرتے ہوئے دونوں ممالک کے سول سوسائٹی کے ارکان کے درمیان بات چیت جاری رکھنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
منی چنکر کے تبصرے ہندوستان کے سرکاری مؤقف سے انحراف کرتے ہیں۔
Comments are closed on this story.