پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں شدید مندی ، انڈیکس 1878 پوائٹنس گرگیا
جمعرات کے عام انتخابات کے بعد جمعہ کی طرح نئے ہفتے کے پہلے دن بھی پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کا رجحان برقرار رہا۔
پیر کو سرمایہ کاروں کے تذبذب کے باعث مارکیٹ 1878 پوائنٹس کی کمی سے 61 ہزار 65 پر بند ہوئی۔
دن بھر مجموعی طور پر 349 کمپنیوں کے شیئرز میں کاروبار ہوا، 298 کمپنیوں کے شیئرز میں کمی جبکہ 32 کے شیئرز میں اضافہ ہوا۔
آج مارکیٹ کی بلند ترین سطح 62,634 جبکہ کم ترین سطح 60,647 رہی۔ مندی کے باعث آج مارکیٹ میں 2عشاریہ 98 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
ایک رپورٹ میں ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے کہا کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کے لیے لازم ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل سے متعلق معاملات واضح ہوں، وزیر اعظم کے انتخابات کے حوالے سے ابہام زیادہ دن نہ رہے اور یہ بھی واضح ہو جانا چاہیے کہ نئی حکومت کی معاشی ٹیم کن لوگوں پر مشتمل ہوگی۔
عام انتخابات کے غیر حتمی سرکاری نتائج کی روشنی میں قومی اسمبلی میں آزاد امیدوار سب سے بڑے گروپ کی شکل میں سامنے آئے ہیں جبکہ باضابطہ سب سے بڑی پارٹی پاکستان مسلم لیگ ن ہے۔ نشستوں کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان پیپلز پارٹی تیسرے نمبر پر ہے۔ وزیر اعظم کی حیثیت سے نواز شریف کا نام لیا جاتا رہا ہے۔ یہ تاثر بھی عام رہا ہے کہ نواز شریف کو اسٹیبلشمنٹ کی تائید و حمایت حاصل رہی ہے۔
عام انتخابات کے نتائج نے معیشتی امور کو مزید الجھادیا ہے۔ یہ خبر بھی گرم رہی ہے کہ نئی حکومت کو چارج لیتے ہی بین الاقوامی مالیاتی سے بھی نپٹنا ہوگا۔ اگر وفاق میں بننے والی حکومت کمزور رہی تو معیشت کو دوبارہ ٹریک پر ڈالنا آسان نہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں :
اوپن مارکیٹ میں ڈالر مہنگا، اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان
اسٹاک مارکیٹ کیوں کریش ہوئی؟ وجوہات سامنے آگئیں
مبصرین کا کہنا ہے کہ معلق پارلیمنٹ دوسرے بہت سے معاملات کی طرح ملک کے معاشی امور پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بری طرح مجروح ہوا ہے۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ قومی اسمبلی میں سب سے بڑی دو جماعتیں مل کر بھی سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔ ایسے میں ایک انتہائی کمزور اور پیچیدہ مخلوط حکومت پائپ لائن میں ہے۔
Comments are closed on this story.