صدر نے انتخابات ملتوی کردیے، دارالحکومت میں ہنگامے، سابق وزیراعظم گرفتار
صدر مملکت کی جانب سے عین آخری دنوں میں انتخابات ملتوی کیے جانے اور سابق وزیراعظم کی گرفتاری پر دارالحکومت میدان جنگ بن گیا، جہاں میں اپوزیشن پارٹی کے حامیوں اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔
اتوار کے روز افریقی ملک سینیگال کے دارالحکومت ڈاکار میں صدر میکی سال نے 25 فروری کو ہونے والے صدارتی انتخابات کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کیا، جس سے بین الاقوامی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی۔
قوم سے ایک ٹیلیویژن خطاب میں صدر نے کہا کہ انہوں نے امیدواروں کی فہرست پر تنازعہ کے باعث متعلقہ انتخابی قانون کو منسوخ کر دیا ہے اور انہوں نے نومبر 2023 کے اقدام کو ختم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے جس میں انتخابات کی اصل تاریخ طے کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ سینیگال کے قانون ساز آئینی کونسل کے دو ججوں سے تفتیش کر رہے ہیں جن کی انتخابی عمل میں دیانتداری پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے۔
میکی سال نے کوئی نئی تاریخ بتائے بغیر کہا، ’میں ایک آزاد، شفاف اور جامع انتخابات کے لیے حالات کو یکجا کرنے کے لیے ایک کھلا قومی مکالمہ شروع کروں گا۔‘
جس کے بعد کچھ اپوزیشن امیدواروں کی کال پر ہر عمر کے سینکڑوں مرد اور خواتین، سینیگال کے جھنڈے لہراتے ہوئے یا قومی فٹ بال ٹیم کی جرسی پہنے ہوئے دارالحکومت کی مرکزی سڑکوں میں سے ایک کے چوک پر جمع ہوئے۔
جس پر پولیس نے انہیں منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور پھر ملحقہ گلیوں سے بھاگنے والے مظاہرین کا تعاقب کیا، اس دوران کچھ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔
پولیس نے کریک ڈاؤن کے دوران اہم اپوزیشن رہنما و سابق وزیر اعظم امیناتا ٹورے کو گرفتار کرلیا۔
دوسری جانب صدر میکی سال کی طرف سے اعلان کردہ صدارتی انتخابات کے التوا پر غور کرنے کے لیے آج سینیگال کی پارلیمنٹ کا اجلاس ہو رہا ہے۔
قانون ساز صدارتی انتخابات کو ملتوی کرنے کی تجویز پر ووٹ دیں گے۔ ان کے سامنے پیش کردہ متن کو منظور کرنے کے لیے 165 نشستوں والی پارلیمنٹ کے تین پانچویں حصے کی حمایت درکار ہوگی۔
Comments are closed on this story.