ملک بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر جوش و خروش سے منایا جا رہا ہے
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا شکار نہتے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آج ملک بھر میں یوم یکجہتی کشمیر جوش و خروش سے منایا جا رہا ہے، جس کا مقصد کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔
بھارت کی جانب سے کشمیر پر غاصبانہ قبضے کو 76 سال مکمل ہونے پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے۔
پاکستان میں سب سے پہلے کشمیر سے یکجہتی کا دن 5 فروری کو 1991 سے ہر سال منایا جاتا ہے تاہم بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور لاک ڈاؤن کے نفاذ کے باعث اس دن کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔
اس دن کی مناسبت سے پاکستان کے طول و عرض میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی طرف سے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے جلسے، جلوس اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔
ملک بھر میں عام تعطیل ہے جبکہ مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے زیر اہتمام خصوصی سیمینارز، کانفرنسز اور ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا جس میں تمام مکاتب فکر کی شخصیات بڑ ی تعداد میں شرکت کریں گی۔
لاہور میں جماعت اسلامی کے تحت اسٹیٹ بینک سے اسمبلی ہال تک کشمیر و فلسطین مارچ کیا جائے گا جس سے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق خطاب کریں گے۔
بھارت نے آج سے 76 برس پہلے زبردستی مقبوضہ کشمیر پر تسلط قائم کیا، 76 سال گزرنے کے بعد بھی بھارت کی مظلوم کشمیروں کیخلاف ظالمانہ اور غیر انسانی کارروائیوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور ہر سال ہزاروں معصوم کشمیری بھارتی بربریت کے ذریعے شہید کر دیئے جاتے ہیں، فوج کشی کے باوجود بھارت آج تک کشمیریوں کے مضبوط عزائم اور حوصلوں کو پست نہیں کر سکا۔
دنیا بھر اور لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف ہر سال 5 فروری کا دن یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منایا جاتا ہے، یوم کشمیر کے موقع پر کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے اور بھارتی جبر و استبداد کیخلاف پاکستان سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے اور جلوس نکالے جائیں گے۔
یوم یکجہتی کشمیر منانے کا آغاز 1990ء میں ہوا جب اس وقت کے امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے تجویز پیش کی کہ کشمیریوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ایک دن مخصوص کیا جائے، 5 فروری کی تاریخ کی تجویز کی منظوری اس وقت کی وزیر اعظم بینظیر بھٹو نے دی۔
اس سے قبل 28 فروری 1975ء کو بھی کشمیریوں کیساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا جب کشمیری رہنما شیخ عبداللہ اور بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جسے آرٹیکل 370 کے خاتمے کا آغاز سمجھا جاتا ہے، اس روز پورے پاکستان اور کشمیر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
یوم یکجہتی کشمیر پر سرکاری سطح پر عام تعطیل کا اعلان 4 فروری 2004ء کو وزیر اعظم ظفر اللہ جمالی نے کیا، میر ظفر اللہ جمالی نے 5 فروری 2004ء کو پہلی بار بحیثیت وزیر اعظم پاکستان مظفر آباد میں آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کیا، تب سے ہر سال یوم یکجہتی کشمیر پر وزیر اعظم پاکستان یا ان کے نامزد نمائندے کی خطاب کی روایت چلی آ رہی ہے۔
1990ء کی دہائی سے اب تک بھارت نے گزشتہ 33 سال کے دوران آزادی مانگنے کی پاداش میں 96 ہزار 285 کشمیری شہید کیے ہیں اور 1 لاکھ 70 ہزار کے قریب کشمیری شہری بھارت کی مختلف جیلوں میں قید کیے گئے جبکہ کھربوں روپے کی جائیدادیں بھی ضبط کرنے سمیت ایک لاکھ سے زائد کاروباری مراکز اور گھر جلا دیئے ہیں۔
5 اگست 2019ء کے روز بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کر دی، پانچ سالوں کے دوران مزید 842 کشمیری شہید 2 ہزار 396 زخمی کیے ہیں جبکہ مزید 22 ہزار سے زائد کشمیری جوان پابند سلاسل ہیں۔
Comments are closed on this story.