Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

کالعدم ٹی ٹی پی کو افغان حکومت کی واضح سرپرستی حاصل؟

پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں امریکیوں کا افغانستان میں رہ جانے والا اسلحہ کام آرہا ہے، رپورٹ
شائع 04 فروری 2024 01:27pm

پاکستان کی سر زمین پر افغانستان سے لائے جانے والے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر آگئے۔ پاک فوج دو دہائیوں سے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی دہشت گردی کے خلاف لڑ رہی ہے۔

یورو ایشین ٹائمز کے مطابق یہ بات بھی ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ میسر ہے۔

ٹی ٹی پی کو ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو انتہائی درجے کا نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان میں بھی دہشت گردی کا گراف بلند ہوا ہے۔

29 جنوری کو شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس آپریشن کیا ۔ آپریشن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں دہشتگرد نیک من اللہ کو جہنم واصل کیا گیا۔ اس دہشت گرد سے برآمد ہونے والا اسلحہ امریکی ساخت کا تھا جس میں M-4 Carbine بھی شامل تھی۔

22 جنوری کو سیکیورٹی فورسز نے ضلع ژوب کے مقام سمبازا میں 7 دہشت گردوں کو ہلاک کیا۔ ان دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M-16/A2، AK-47، سلیپنگ بیگز، ہینڈ گرنیڈز اور دیگر اشیا شامل تھیں۔

19 جنوری کو ضلع میران شاہ میں پاک افغان سرحد پر بچی سر کے مقام پر میں سرحد پار کرنے والے 2 دہشت گردوں کو سیکورٹی فورسز نے ہلاک کیا۔ ان دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M16/A4 AK-47 بھی شامل تھیں۔

31 دسمبر کو بھی خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں پاک افغان سرحد پار کرنے والے 3 دہشت گردوں کو سیکیورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا۔ اِن دہشت گردوں سے بھی M4 Carbine (امریکی ساخت) اور دیگر اسلحہ بر آمد ہوا۔

اِس سے پہلے 29 دسمبر کو بھی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشتگردوں سے M-4 Carbine، AK-47 اور گولہ بارود برآمد ہوا تھا

میر علی آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں راہزیب کھورے سمیت پانچ دہشت گرد مارے گئے۔ اس سے پہلے بھی متعدد بار پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں غیر ملکی ساخت کا اسلحہ استعمال کیا گیا۔

کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیے۔ 12 جولائی 2023 کو بھی ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی کالعدم ٹی ٹی پی نے امریکی اسلحہ استعمال کیا۔

6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔

4 نومبر کو میانوالی ائیر بیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں RPG-7، AK-74، M-4 اور M-16/A4 بھی شامل تھے۔

12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والی دہشت گردی میں بھی نائٹ گوگلز اور امریکی رائفلز استعمال کی گئیں۔

15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے حملے میں دہشت گروں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا۔

حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 5 دہشت گرد جہنم رسید ہوئے۔ دہشت گردوں نے M16/A2, HE Grenades, AK-47 استعمال کیے۔

13 دسمبر کو کسٹمز اور سیکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان آنے والی گاڑی میں لدی ہوئی پیاز کی بوریوں سے بھی جدید امریکی ہتھیار برآمد کیے۔ اسلحے میں جدید امریکی ساختہ ایم فور رائفل کے علاوہ دستی بم بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں :

دہشتگردی، بھتے اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات۔۔۔

افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان پر حملہ، 6 دہشت گرد ہلاک

افغانستان سے جدید امریکی اسلحے کی پاکستان اسمگلنگ اور کالعدم ٹی ٹی پی کا سیکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف امریکی اسلحے کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کے دعووں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ افغان فوج کو 18 ارب 60 کروڑ ڈالر مالیت کے 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے جس میں 300,000 انخلا کے وقت باقی رہ گئے۔

یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارا کرتے ہیں کہ افغان حکومت نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے

terrorism

TEHREKE TALIBAN PAKISTAN

ARMS FROM AMERICA