نکاح کیس کا ’فیصلہ شرمناک اور انصاف اور انسانی حقوق کی پامالی‘
غیر شرعی نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزائیں سنائے جانے کا تحریری فیصلہ جاری کیا جاچکا ہے، جس میں لکھی گئی باتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کے تحریری فیصلے میں حالانکہ ناجائز تعلقات کا الزام ختم ہوچکا ہے، لیکن کہا گیا ہے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو میاں بیوی تصور نہ کیا جائے۔
ساتھ ہی عدالت نے دونوں کو 7، 7 سال قید کی سزا بھی سنائی ہے۔
ان سزاؤں اور فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے معروف قانون دان ریما عمر نے لکھا ’مانیکا کے اس بیان سے کہ ان کی بیوی ماہواری میں ”بالکل نارمل“ تھی، سے لے کر جج قدرت اللہ کا سوال کرنا کہ کیا نامحرم مرد اور عورت کے درمیان ”تنہائی میں کسی بھی قسم کی ملاقات“ اسلام میں جائز ہے - یہ فیصلہ شرمناک اور انصاف اور انسانی حقوق کی پامالی ہے‘۔
معروف صحافی حامد میر نے فیصلے کے ردعمل میں خاور مانیکا کا ایک ویڈیو کلپ شئیر کیا جس میں انہیں اپنے بیان کہ عمران خان کی وجہ سے ان کے گھر میں ناچاقی ہوئی اس کی تردید کرتے اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کو پاک اور بھلا آدمی قرار دیا تھا۔
حامد میر نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ’اس آدمی نے اللّٰہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر یہ بیان دیا تھا‘۔
سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’عدت کیس میں خان اور بشریٰ کو سزا دینا بہت آگے نکل جانا ہے۔ جو لوگ ہمیشہ خواتین کو سیاست میں گھسیٹنے کے خلاف بات کرتے رہے ہیں وہ کبھی اس کی تائید نہیں کریں گے۔ رجیم بہت نیچے گر چکی ہے، یہ گھناؤنا ہے‘۔
سابق سفیر حسین حقانی نے بھی فیصلے پر ردعمل میں لکھا ’جس ”جُرم“ پر کسی اور کو سزا نہیں دی جاتی اُس پر سابق وزیر اعظم عمران خان اور اُن کی اہلیہ کو سزا سُنانے کے بعد پاکستان کے نظام قانون کا کیا بھرم رہ جائے گا؟‘
صحافی غریدہ فاروقی نے لکھا ’عدالت نے عمران/بشریٰ نکاح اس لیے غیرقانونی اور دھوکہ قرار دیا کیونکہ عدالت نے قرار دے دیا کہ عمران/بشریٰ کے مابین تعلقات شادی سے پہلے کے بھی تھے۔۔!!! 2014/2015 میں بھی یہ تعلقات تھے جب عمران کی شادی ریحام خان سے تھی اور بشریٰ کی شادی خاور مانیکا سے تھی!‘۔
Comments are closed on this story.