عمران خان اور بشریٰ بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا
بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کو غیر شرعی نکاح کیس میں 7، 7 سال قید اور 5، 5 لاکھ روپے جُرمانہ کی سزا سُنا دی گئی
جمعہ کی شب طویل سماعت کے بعد محفوظ کیا جانے والا فیصلہ سینیئرسول جج قدرت اللہ نے اڈیالہ جیل میں سُنایا۔
سائفر اورتوشہ خانہ کے بعد عمران خان کے خلاف یہ 4 روز کے دوران تیسرا کیس ہے جس کا فیصلہ سُنایا گیا۔
اس کیس کے درخواست گزار سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا ہیں جن کا موقف ہے کہ بشریٰ بی بی نے عدت کی مدت ختم ہونے سے قبل ہی عمران خان سے نکاح کیا۔
خاور مانیکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف درخواست 25 نومبر2023 کو دائر کرتے ہوئےعدالت سے سخت سزا سنائے جانے کی استدعا کی تھی۔
درخواست گزارکا موقف تھا کہ دورانِ عدت نکاح کا معاملہ منظرعام پرآنے کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی نے فروری 2018 میں مفتی سعید کے ذریعے دوبارہ نکاح کیا ، اُن کا یہ اقدام پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے۔
خاورمانیکا کا بیان حلفی
11 دسمبر 2023 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے خاور مانیکا کی جانب سے دائر درخواست کو قابلِ سماعت قرار دیا تھا۔
خاور مانیکا کی جانب سے اس حوالے سے عدالت میں جمع کروائے جانے والے تحریری بیان کے مطابق بشریٰ بی بی کا عمران خان سے تعارف اُن کی بہن مریم نے اسلام آباد دھرنے کے دوران کروایا تھا، پھر عمران خان ’پیری مریدی‘ کی غرض سے انکے گھرآنا شروع ہوگئے اور داخل ہوئے اور خاور اُن کی غیرموجودگی میں گھرآتے رہے۔
خاور مانیکا نےدعویٰ کیا کہ وہ ایک بارعمران خان کو گھر سے نکال بھی چکے ہیں۔ عمران اپنے سابق مشیر زلفی بخاری کے ہمراہ بھی گھر آتے رہے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کا ٹیلیفونک رابطہ رہتا تھا، جس کے لیے سِم بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح گوگی نے فراہم کی تھی۔
عدالت میں جمع کروائے جانے والے بیان حلفی میں خاور مانیکا کا مزید کہنا تھا کہ ان تمام باتوں سے تنگ آکر انہوں نے 14 نومبر 2017 میں بشریٰ بی بی کو طلاق دے دی تھی۔پہلے اس معاملے پراس لیے بات نہیں کی تھی کیونکہ یہ گھر کا معاملہ تھا لیکن تمام باتیں میڈیا پرآنے کے بعد وہ معاملہ عدالت میں لائے۔
بشریٰ بی بی کا موقف
کیس میں بانی پی ٹی آئی اوربشری بی بی نے گزشتہ روز 342 کا بیان ریکارڈ کروایا تھا، دونوں کو اس حوالے سے سوالنامہ دیا گیا تھا۔
سابق خاتون اول نےاپنے 342 کے بیان میں عدالت سے کہا کہ میری عدت یکم جنوری 2018 تک ہوچکی تھی۔ خاور مانیکا نے اپریل 2017 میں زبانی طلاق دی تھی،انہوں نے جو طلاق نومبر2017 میں پیش کی وہ جعلی ہے۔
بشریٰ بی بی کے بیان کے مطابق، یکم جنوری 2018 سے قبل عمران خان سے فیملی کی موجودگی میں ملاقات کی، شادی کا باضابطہ اعلان فروری 2018 میں کیا گیا تھا اور وہ نکاح نہیں ، دعائیہ تقریب کی گئی۔غیر شرعی تعلقات سے متعلق الزامات جھوٹے ہیں۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ خاورمانیکا 14نومبر 2023 تک زیرحراست میں رہا جسکے بعد شکایت فائل کی جو شکایت بدنیتی پر مبنی ہے۔
گزشتہ روز کی سماعت
گزشتہ روز 2 فروری کو نکاح کیس کی سماعت کا آغازصبح ساڑھے 9 بجے ہوا تھا جو 14گھنٹے یعنی رات 11 بجے تک جاری رہی۔
سماعت کے دوران عون چوہدری، خاورمانیکا، مفتی سعید اور ملازم حنیف پر جرح کی گئی تھی۔
عدت میں نکاح کیس: مفتی سعید اور عون چوہدری نے عمران خان کیخلاف بیانات ریکارڈ کرا دیے
سینیر سول جج نے اس کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جوآج سنایا گیا۔
یاد رہے کہ دو روز قبل احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔
عدالت نے دونوں کو کسی بھی عوامی عہدے کیلئے 10 سال کیلئے ناہل قرار دیا تھا، دونوں ملزمان پر کل ایک ارب 57 کروڑ40 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
اس سے ایک دن پہلے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں بھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
۔
Comments are closed on this story.