نسلی امتیاز کے باوجود جرمنی میں غیر ملکی ورکرز کی دلچسپی برقرار
ایک حالیہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ جرمنی میں غیر ملکیوں سے نسلی بنیاد پر امتیاز برتنے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے باجود اب بھی جرمنی میں غیر ملکی ورکرز کی دلچسپی برقرار ہے۔
معاشی تعاون و ترقی کی تنظیم کے تحت کرائے گئے سروے سے معلوم ہوا ہے کہ جرمنی میں غیر ملکیوں سے بیزاری کا گراف بلند ہو رہا ہے۔ جرمن معیشت میں اب بھی اتنا دم خم ہے کہ نسلی امتیاز کا شکار ہونے پر بھی بیشتر غیر ملکی ورکرز کے لیے جرمنی بہت پرکشش ہے۔ نہ صرف یہ کہ وہ جرمنی چھوڑنے کا نہیں سوچ رہے بلکہ اپنے رشتہ داروں اور ساتھیوں کو بھی وہاں لانا چاہتے ہیں۔
جرمنی میں طویل مدت سے مقیم غیر ملکی ورکرز کا کہنا ہے کہ نسلی بنیاد پر اُن سے امتیاز برتنے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس امتیاز کو اب وہ زندگی کا حصہ سمجھ کر قبول کرچکے ہیں۔
معاشی تعاون و ترقی کی تنظیم کے سروے میں، جو اگست 2022 سے شروع ہوا تھا، 30 ہزار انتہائی قابل افراد سے پوچھا گیا کہ وہ جرمنی میں کام کرنے اور وہاں مستقل بنیاد پر آباد ہونے کو ترجیح دیں گے۔ ایک سال کے اندر ان میں سے 5 فیصد نے وہ کر دکھایا جو کہا تھا یعنی جرمنی پہنچ گئے۔
اس وقت جرمنی میں غیر ملکیوں کو مکان خریدنے یا کرائے پر حاصل کرنے میں امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ 37 فیصد نے بتایا کہ انہیں ریستوراں اور دکانوں میں امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تعلیمی اداروں اور کام کے مقامات پر امتیاز برتے جانے کے واقعات کم ہیں۔ 15 فیصد نے بتایا کہ انہیں پولیس کی طرف سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
Comments are closed on this story.