چینی صدر کی طالبان سفیر سے اسناد کی وصولی، امریکی رد عمل بھی سامنے آگیا
چین کے صدر شی جن پنگ نے منگل کے روز ہمسایہ ملک افغانستان سمیت متعدد ممالک کے سفیروں کی اسناد وصول کیں۔ جو کسی بڑے ملک کی جانب سے عبوری طالبان حکومت کو پہلی بار باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔
شی جن پنگ نے کیوبا، پاکستان، ایران اور 38 دیگر ممالک کے سفیروں کے ساتھ گریٹ ہال آف دی پیپل میں ایک رسمی تقریب میں طالبان کی جانب سے مقرر کردہ افغان سفیر اسد اللہ بلال کریمی کا خیرمقدم کیا۔
چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’شنہوا‘ کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے نئے سفیروں کو بتایا کہ چین ان کے ممالک کے ساتھ گہری دوستی اور باہمی فائدہ مند تعاون کا خواہاں ہے۔
اس حوالے سے طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ نے مولوی اسد اللہ بلال کریمی کی چین میں بطور افغان سفیر اسناد قبول کر لی ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے منگل کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا، چین وہ سمجھ گیا ہے جو باقی دنیا نہیں سمجھ سکی۔
ذبیح اللہ مجاہد نے روس، ایران اور دیگر ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ اسی طرح کے اقدامات اٹھائیں اور کابل کے ساتھ دوطرفہ سفارتی تعلقات کو بہتر بنائیں۔
امریکا کا ردعمل
وائس آف امریکا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ آیا بیجنگ نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا ہے یا نہیں، یہ چینی حکام کو واضح کرنا ہے۔
میتھیو ملر نے منگل کے روز کہا کہ امریکا نے بارہا طالبان پر واضح کیا ہے کہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ ان کے تعلقات کا انحصار ان کے اقدامات پر ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق میں بہتری دیکھنا چاہتا ہے اور طالبان حکومت سے رابطے رکھنے والے ملکوں پر بھی زور دیتا ہے کہ وہ طالبان کو اس حوالے سے قائل کریں۔
Comments are closed on this story.