توشہ خانہ کیس میں پچھلی سزا کالعدم ہونے کے باوجود اب دوبارہ سزا کیوں سنائی گئی
احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی ہے، ساتھ ہی دونوں کو نااہل کرتے ہوئے مجموعی طور پر ایک ارب 57 کروڑ 40 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
توشہ خانہ ریفرنس میں سزا کے بعد ن لیگی رہنما محسن شاہنواز رانجھا نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے کہا تھا کہ میں عمران احمد نیازی کومنطقی انجام تک پہنچا کے چھوڑوں گا۔‘
تاہم، جس ریفرنس میں آج سنائی گئی اس میں شاہنواز رانجھا شکایت کنندہ تھے ہی نہیں۔
آج کس ریفرنس میں سزا ہوئی
توشہ خانہ کیس کی ابتدا اس وقت ہوئی جب مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر محسن نواز رانجھا نے عمران خان کے خلاف ایک ریفرنس دائر کیا جسے اسپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
گذشتہ سال اگست کے دوران ایک ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو خریدے گئے سرکاری تحائف سے ہونے والی آمدن اثاثوں میں ظاہر نہ کرنے کے الزام میں تین سال قید کی سزا سنائی تھی جسے بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کر دیا تھا۔
مگر آج جس مقدمے میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو قید کی سزا سنائی گئی وہ گذشتہ برس قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس کی نتیجے میں دی گئی، جس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ پر غیر ملکی شخصیات سے ملنے والے تحائف کو مالیت سے کم قیمت پر خریدنے کا الزام تھا۔
Comments are closed on this story.