بلوم برگ سروے میں عمران خان معیشت چلانے کیلئے سب سے قابل رہنما قرار
مالیاتی امور پر امریکی نشریاتی ادارے بلوم برگ نے ایک سروے کے بعد کہا ہے کہ پاکستان کی قومی معیشت کو ڈھنگ سے چلانے کے معاملے میں عمران موجودہ سیاسی قائدین میں سب سے زیادہ باصلاحیت ہیں۔ غیر معمولی سیاسی مشکلات کے باوجود سابق وزیر اعظم مقبولیت برقرار رکھنے میں قابلِ رشک حد تک کامیاب رہے ہیں۔
بلوم برگ کا دعویٰ ہے کہ اس نے یہ سروے پاکستان کے بڑے بروکریجز ہاؤس میں معاشی ماہرین کے ساتھ کیا اور رائے دہندگان کی غالب اکثریت نے عمران خان کومعیشتی امور چلانے کے حوالے سے اہل ترین امیدوار قرار دیا۔
بلوم برگ کے سروے میں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف دوسرے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری تیسرے نمبر پر رہے ہیں۔
بلوم برگ کے سروے کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کے بارے میں عمومی رائے یہ ہے کہ وہ معیشت کو بہتر طور پر چلاسکتے ہیں۔ سروے میں جن شخصیات سے رائے لی گئی انہوں نے معاشی معاملات کو بہتر طور پر انجام تک پہنچانے کے حوالے سے عمران خان کی مہارت اور لگن پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
بلوم برگ کے سروے میں پاکستان کے 12 سب سے بڑے بروکریج ہاؤسز سے تعلق رکھنے والے تاجروں، معاشی امور کے ماہرین اور تجزیہ کاروں نے حصہ لیا۔
سروے کے شرکا نے کہا کہ عمران خان کی بھرپور مقبولیت برقرار ہے۔ یہ مقبولیت ملک کے معاملات درست کرنے میں غیر معمولی کردار ادا کرسکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ عمران طویل مدت میں آزاد منڈی کی معیشت سے متعلق اصلاحات نافذ کرنے میں نمایاں حد تک کامیاب ہوں گے۔
سروے کے مطابق سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے بارے میں یہ تاثر عام ہوچکا ہے کہ انہیں اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی حاصل ہے۔
سروے کے شرکا نے بلاول بھٹو کو تیسرے نمبر پر رکھا اور موروثی سیاست کا علم بردار ہونے کے ناطے ان پر زیادہ اعتماد کا اظہار کرنے میں احتیاط سے کام لیا۔
نومبر میں ایک گیلپ سروے کے یہ بات سامنے آئی تھی کہ محمد نوازی شریف کو پنجاب میں غالب اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔
بلوم برگ کے تحت افراطِ زر اور بے روزگاری کی شرح کے حوالے سے مِزری انڈیکس میں بتایا گیا تھا کہ معیشت کو چلانے کے معاملے میں نواز شریف کی کاکردگی اچھی رہی ہے۔
بلوم برگ کے سروے میں شریک تمام 12 ماہرین نے کہا کہ پاکستان کی بقا کے لیے آئی ایم ایف سے نیا قرضہ لازم ہے۔ نصف ماہرین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پروگرام نہ ملنے پر پاکستان 6 ماہ بھی نہ چل پائے گا۔ آئی ایم ایف کا ایک 9 ماہ کا پروگرام مارچ میں ختم ہو رہا ہے۔ مارچ ہی میں پاکستان کو قرضے کی مد میں ایک ارب ڈالر کا بھگتان کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :
مالی سال 22-2021 کے اقتصادی سروے کے اہم نکات سامنے آگئے
درآمدات، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے، سرمایہ کاری کے اہداف حاصل نہ ہوسکے: اقتصادی سروے رپورٹ
بلوم برگ کے سروے میں ماہرین نے جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کے لیے شرحِ نمو 2.65 فیصد رکھی تھی۔ حکومت کا خیال ہے رواں مالی سال کے دووران معیشت 2 سے ڈھائی فیصد تک پھیلے گی۔
بلوم برگ کے سروے میں حصہ لینے والے ماہرین نے کہا کہ رواں سال کے آخر تک افراطِ زر کی شرح 25 فیصد رہ جائے گی۔ اس وقت یہ شرح 25 فیصد ہے۔
سروے کے چار شرکا نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے قرضے کے بعد تین ماہ تک چل سکتا ہے جبکہ دو نے کہا کہ نو ماہ تک چل سکتا ہے۔ سروے کے شرکا میں سے کسی نے نہیں کہا کہ بیل آؤٹ پیکیج کے بغیر پاکستان ایک سال سے زیادہ چل سکتا ہے۔
Comments are closed on this story.