پاکستان کیخلاف ایران کو عالمی چارہ جوئی سے روکنے کیلئے مذاکرات کی تیاری
آئی پی گیس پائپ لائن پروجیکٹ پر بات چیت کے لیے ایرانی ٹیم بہت جلد پاکستان آرہی ہے۔
عام انتخابات کے فوراً بعد جو ایرانی ٹیم اسلام آباد کا دورہ کرے گی اس میں قانونی اور تکنیکی امور کے ماہرین شامل ہوں گے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے ایک اعلیٰ افسر نے روزنامہ بزنس ریکارڈ کو بتایا کہ ایرانی ٹیم کے دورے کی تاریخوں کا تعین اب تک نہیں ہوسکا ہے۔ ٹیم کے فروری کے اواخر میں اسلام آباد پہنچنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان گیس پائپ لائن کی توسیع کے حوالے سے دستمبر 2024 کی ڈیڈ لائن میں توسیع چاہتا ہے کیونکہ ایران نے پیرس میں قائم عالمی ثالث عدالت سے رجوع کرکے پاکستان پر 18 ارب ڈالر جرمانہ عائد کروانے کا عندیہ دیا ہے۔ جرمانے سے بچنے کے لیے پاکستانی حکام ایرانی حکام سے رابطے میں ہیں تاکہ عالمی ثالثی عدالت میں کسی مناقشے کو ٹالا جاسکے۔
پاکستان کی ایک وزارتی کمیٹی اس حوالے سے کام کر رہی ہے۔ گیس منصوبے پر نظرِثانی کے لیے دو ماہ کے دوران متعدد اجلاس منعقد کیے جاچکے ہیں۔
تہران کا کہنا ہے کہ وہ گیس پائپ لائن منصوبے میں اپنے حصے کا کام مکمل کرچکا ہے مگر اسلام آباد نے اب تک اپنا کام مکمل نہیں کیا۔
یہی بھی پڑھیں :
پاک ایران گیس پائپ لائن کا مستقبل خطرے سے دوچار
روس نے ایران سے تبادلے کے ذریعے پاکستان کو گیس بیچنے کی تجویز دے دی
پاکستان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران پر عائد امریکی اقتصادی پابندیاں ہیں۔ اس حوالے سے ایران نے پاکستانی نوٹسوں کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ ایران نے دسمبر 2022 میں دوسرے نوٹس میں پاکستان سے کہا تھا کہ اپنے حصے کی پائپ لائن جلد مکمل کرے۔
Comments are closed on this story.