توشہ خانہ ریفرنس سے عمران خان کی سزا اور نااہلی تک
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14،14 سال قید با مشقت اور کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال نااہلی کی سزا سنائی گئی ہے۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں یہ فیصلہ سنایا۔
توشہ خانہ ریفرنس
اگست 2022 سابق حکمراں اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے 5 ایم این ایزکی درخواست پراس وقت کے اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کیلئے آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔
سابق وزیراعظم پرالزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے توشہ خانہ سے حاصل تحائف فروخت کرکے اس سے ہونے والی آمدن کو اثاثوں میں ظاہرنہیں کیا۔
مسلم لیگ ن کے ایم این اے بیرسٹر محسن نوازرانجھا کے دائر کردہ ریفرنس میں دعویٰ کیا گیا تھا توشہ خانہ سے تحائف خرید کر عمران خان نے انہیں الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے اثاثہ جات کے گوشواروں میں ظاہرنہیں کیا،اس بددیانتی پر انہیں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحتنااہل قرار دیا جائے۔
ریفرنس کے مطابق میڈیا رپورٹس میں بھی کہا جا رہا ہے کہ عمران خان نے ان تحائف کی فروخت کو قبول کیا ہے لیکن الیکشن کمیشن کی دستاویزات میں فروخت بھی چھپائی گئی۔ انہیں بطور وزیراعظم کل 58 تحائف ملے جن میں گراف کی ’مکہ ایڈیشن‘ قیمتی گھڑی سمیت دیگر اشیاء شامل ہیں۔ عمران خان نے سرکاری توشہ خانہ سے یہ تحائف 20 اور پھر 50 فیصد رقم ادا کر کے حاصل کیے۔
عمران خان کا جواب
توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان ن 7ستمبر کو الیکشن کمیشن میں تحریری جواب جمع کرایا تھا جس میں کہا گیا کہ یکم اگست 2018 سے 31 دسمبر 2021 تک کی مدت کے دوران بطور وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو 58 تحائف دیے گئے جن میں زیادہ پین ہولڈرز، پیپر ویٹ ، فریم، پھولوں کے گل دان، آرائشی سامان، میزپوش، ٖٓغالیچے، بٹوے، پرفیوم،تسبیح، خطاطی شامل تھے ، اس کے علاقہ ان تحائف میں قلم، گھڑی، کف لنک، انگوٹھی،بریسلٹس اور لاکٹ بھی شامل تھے۔
عمران خان نے جواب میں کہا کہ ان تمام تحائف میں صرف14 اشیاء کی مالیت 30 ہزار روپے سے زائد تھی اور انہوں نے باقاعدہ طریقہ کار کے تحت رقم کی ادائیگی کے بعد انہیں خریدا اور بطور وزیر اعظم اپنے دور میں 4 تحائف فروخت کیے۔
سابق وزیر اعظم نے جواب میں مزید کہا تھا کہ انہوں نے 2 کروڑ 16 لاکھ روپے کی ادائیگی کر کے تحائف کی فروخت سے تقریباً 5 کروڑ 80 لاکھ روپے حاصل کیے۔ ان تحفوں میں ایک میں انگوٹھی، گھڑی، مہنگا قلم اوردیگر 3 تحائف میں 4 رولیکس گھڑیاں شامل تھیں۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے مؤقف اپنایا تھا کہ 62 (ون) (ایف) کے تحت نااہل کرنے کااختیارصرف عدلیہ کا ہے، الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں ہے۔
الیکشن کمیشن سے نااہلی
الیکشن کمیشن نے 21 اکتوبر 2022 کو عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا تھا۔
آرٹیکل 63 کی شق ’ایک‘ کی ذیلی شق ’پی‘ کے تحت نااہل قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ نااہلی کی مدت موجودہ اسمبلی کے اختتام تک ہوگی ۔ اسی کے تحت عمران خان کو قومی اسمبلی سے ڈی سیٹ بھی کیا گیاتھا۔
الیکشن کمیشن نےنااہلی کے فیصلے کے بعد فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھجوایاجس میں عدم پیشی پر عمران خان ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے۔
عمران خام مجرم قرار
اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے 5 اگست 2023 کو عمران خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید اور ایک لاکھ جرمانے کی سزا سنائی۔
ضلعی عدالت کے فیصلے میں عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دینے پر پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں سابق وزیراعظم کی رہائشگاہ سے انہیں گرفتار کر لیا تھا۔
تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسی ماہ 29 اگست کو یہ سزا معطل کردی تھی تاہم ان کی نااہلی برقرار تھی ۔
توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے بعد خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت عمران خان کو جیل میں ہی قید رکھنے کا حکم دیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 6 دسمبر 2023 کو اتوشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کیخلاف عمران خان کی اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد کردی تھی۔
Comments are closed on this story.