بھارتی فوج جعلی انکاؤنٹرز کی اسپیشلسٹ بن گئی
بھارتی فوج جعلی انکاؤنٹر اسپیشلسٹ بن چکی ہے، جعلی مقابلے اور ماورائے عدالت قتل ہندوستانی فوج کی پہچان بن گئے ہیں۔
فوجی افسروں نے کیرئیر بنانے کے چکر میں خطے کا امن داؤ پر لگا دیا، بھارتی فوج اپنے ہی ہتھیار برآمد کرکے ملبہ آزادی پسندوں پر ڈالنے لگی۔
بھارت 1989 سے اب تک 7 ہزار سے زائد کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل کر چکا ہے۔
بھارتی فوج کے افسران ترقی، تمغوں اور اچھی رپورٹ کے لئے جعلی آپریشن اور انکاؤنٹرز کرتے ہیں۔
منصوبہ کے مطابق مجبور کشمیریوں کو پیسے کا لالچ دے کر اسمگلنگ پر آمادہ کیا جاتا ہے اور موقع ملنے پر بے خبر اسمگلر کو جعلی آپریشن میں مار دیا جاتا ہے۔ بعدازاں آپریشن کا رنگ دے کر الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا جاتا ہے۔
اس حوالے سے سی آئی ڈی کشمیر کا جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ کو لکھا جانے والا مراسلہ بے نقاب ہوچکا ہے۔
مراسلہ میں 3 راجپوت کے حاجی پیر سیکٹر، 12 جاٹ کے اُڑی سیکٹر اور لیفٹیننٹ کرنل اکشنت کے ضلع کپواڑہ میں جعلی آپریشن کا ذکر ہے۔
بھارت 1989 سے اب تک 7 ہزار سے زائد کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل کر چکا۔
31 مارچ 1993 کو بھارتی فورسز نے ڈاکٹر عبدالاحد گورو کو شہید کر دیا تھا، 18 جولائی 2020 کو 3 کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل پر بریگیڈئر کٹوچ کو معطل کیا گیا تھا، جنوری 2022 کو پلوامہ میں 3 اور جنوری 2023 میں بٹگام میں 2 نوجوانوں کو شہید کیا گیا تھا۔
اسی طرح 3 فروری 2022 کو شبیر احمد کو بانڈی پورہ سے اسلحہ سمیت گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا، جبکہ CID کشمیر کے مطابق شبیر احمد 19جنوری سے زیر حراست تھا۔
28 نومبر 2022 کو بھارتی فوج کو اسلحہ چھپاتے ہوئے مکان مکین نے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا تھا۔
عالمی میڈیا کئی بار جعلی مقابلوں اور ماورائے عدالت قتل پر آواز اٹھا چکا ہے۔
1993 کی ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں سو پور کے قتل عام میں بھارتی فوج کو مرکزی ملزم قرار دیا گیا تھا۔
2010 کی امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج ماورائے عدالت قتل میں براہ راست ملوث ہے۔
2010 اور 2015 میں بی بی سی نے کشمیر میں جعلی مقابلوں پر سوال اٹھایا تھا۔
2020 میں ہیومن رائٹس واچ نے ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
30 دسمبر 2020 کو TRT World نے بھی بھارتی جعلی مقابلوں کا پردہ چاک کیا۔
Comments are closed on this story.