سائفر کہاں ہے؟ عمران خان کا 342 کا بیان ریکارڈ
اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران عمران خان سے آخری بار پوچھا گیا کہ سائفر کہاں ہے؟
جج ابوالحسنات نے فیصلہ سنانے سے قبل کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی روسٹرم پر آ جائیں۔
جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں آرہا ہوں جلدی تو آپ کو ہے، ہم نے تو جیل میں ہی رہنا ہے۔
سائفر کیس کیا ہے اور سماعت میں کب کیا ہوا
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں اپنا جواب خود لکھوانا چاہتا ہوں۔ جس پر جج نے کہا کہ اچھی بات ہے آپ اپنا جواب خود لکھوائیں۔
جج نے بانی پی ٹی آئی سے استفسار کیا کہ 342 کے بیان پر دستخط کریں گے؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ مجھے پہلے بتائیں یہ ہوتا کیا ہے۔
جج ابو الحسنات نے کہا کہ قانون کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ کو سوالوں کے جواب دینے کا موقع دے رہا ہوں۔
عمران خان کی جانب سے پہلے اپنا 342 کے تحت بیان عدالت میں ریکارڈ کروایا گیا۔
جب عدالت نے عمران خان کا 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے روسٹرم پر بلایا تو ان سے کہا کہ اگر وہ عدالت کو کچھ بتانا چاہتے ہیں تو عدالت کو بتا دیں۔ جس پر عمران خان نے کہا کہ میں عدالت کو کچھ بتانا چاہتا ہوں۔
عمران خان کا بیان مکمل ہونے کے بعد عدالت نے استفسار کیا، ’خان صاحب، آپ سے آسان سا سوال ہے، سائفر کہاں ہے؟‘
جس پر عمران خان نے جواب دیا کہ ’میں نے وہی بیان میں کہا ہے کہ مجھے نہیں معلوم، سائفر میرے دفتر میں تھا‘۔
عدالت نے عمران خان سے پوچھا کہ کیا سائفر آپ کے پاس ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ سائفر میرے پاس نہیں بلکہ میرے دفتر میں تھا اور وہاں کی سکیورٹی کی ذمہ داری میری نہیں ہے بلکہ وہاں پر ملٹری سیکرٹری اور پرنسپل سیکرٹری بھی ہوتے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ساڑھے 3 سال کے دوران بطور وزیراعظم صرف سائفر کی ایک دستاویز غائب ہوئی، سائفر گمشدگی پر ملٹری سیکرٹری سے کہا کہ اس کی انکوائری کرو جس پر ملٹری سیکرٹری نے کہا انکوائری کی لیکن سائفر کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ 2 کروڑ 30 لاکھ ووٹوں سے منتخب وزیراعظم کو نکالا گیا، منتخب وزیراعظم کے خلاف سازش میں جنرل باجوہ اور ڈونلڈ لو شامل تھے، حسین حقانی نے جنرل باجوہ کے کہنے پرمیرے خلاف لابنگ کی۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ جنرل باجوہ سے ملاقات کے لیے تین رکنی کمیٹی بنائی گئی، کمیٹی میں اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک شامل تھے، جنرل باجوہ نے کمیٹی کو کہا اپنی سمت درست کرو، ورنہ 12 سال کے لیے اندر جاؤ گے، روس سے واپس آیا تو شاہ محمود قریشی نے مجھے سائفر پیغام سے آگاہ کیا۔
بانی پی ٹی آئی کے مطابق اس دوران ان کی باجوہ سے متعدد ملاقاتیں ہوئیں۔
Comments are closed on this story.