ملازم پر تشدد: برٹش ایشین ٹرسٹ نے راحت فتح سے اعزازی عہدہ واپس لے لیا
برٹش ایشین ٹرسٹ نے پاکستانی گلوکارراحت فتح علی خان کی وائرل ویڈیو کے بعد گلوکار سے سفیر کا عہدہ واپس لے لیا۔
شاہ چارلس سوم کی قائم کردہ انسدادِ تشدد برٹش ایشین ٹرسٹ کے ترجمان نے ایک ٹی وی چینل کو بتایا کہ ٹرسٹ نے ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد راحت فتح علی خان کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹرسٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ برٹش ایشین ٹرسٹ کی تشدد کے حوالے سے سخت پالیسی ہے، جس کے سبب گلوکار سے ہر قسم کا تعلق ختم کر دیا ہے۔ ہم ہر قسم کے تشدد کی سخت مذمت کرتے ہیں چاہے حالات کچھ بھی ہوں۔
ٹرسٹ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم بدسلوکی کے تمام الزامات کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ہم فوری طور پر اس پر غور کریں گے۔ فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ راحت بینڈ کے ایک رکن پر تھپڑوں، لاتوں اور یہاں تک کہ جوتوں سے بھی تشدد کر رہے ہیں جبکہ مظلوم شخص نے انہیں روکنے کی درخواست بھی کی‘۔
گلوکار کی ملازم پر تشدد کرنے والی ویڈیو کے بعد راحت فتح علی نے ردِعمل دیتے ہوئے وضاحت بھی جاری کی تھی کہ معاملہ حقیقت میں ویسا نہیں ہے جیسا کہ ویڈیو میں ظاہر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو ایک استاد اور شاگرد کے آپس کے معاملے کی بات ہے۔
ملازم نوید حسنین کا بھی کہنا تھا کہ راحت فتح علی خان میرے استاد ہیں، جو بھی چل رہا ہے یہ سب جھوٹ ہے وہ ہمارے مرشد ہیں ہمیں مار سکتے ہیں اور ڈانٹ بھی سکتے ہیں۔
ملازم کا کہنا تھا کہ جس بوتل کی بات ہو رہی ہے وہ خان صاحب کے مرشد پاک نے پڑھا ہوا تھا، وہ بوتل مجھ سے گم ہو گئی تھی۔
ایشین برٹش ٹرسٹ کی بنیاد کنگ چارلس نے رکھی تھی۔ ٹرسٹ نے فروری 2017 میں گلڈ ہال میں ٹرسٹ کے چوتھے سالانہ عشائیہ میں پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خان کو برٹش ایشین ٹرسٹ کا سفیر مقرر کیا تھا۔
Comments are closed on this story.