کمرہ عدالت تبدیل اور 12 گھنٹے طویل سماعت، سائفر کیس میں اچانک کیا ہوا
گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت میں سائفر کیس کی طویل سماعت تیرہ گھنٹے سے زائد تک جاری رہی۔ سائفر کیس میں مزید 11 گواہان کے بیانات پر جرح مکمل کرلی گئی، مجموعی طور پر تمام 25 گواہان پر جرح کا عمل مکمل کیا گیا ہے، گواہان پر جرح کے بعد ملزمان کے 342 کے بیانات ریکارڈ کرنے کیلئے سوالنامے تیار کرلیے گئے ہیں۔
گزشتہ روز کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کی، دوران سماعت شاہ محمود قریشی نے اسٹیٹ ڈیفنس کونسل کے ذریعے گواہان کے بیانات پر جرح کرانے سے انکار کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میرے وکیل یہاں موجود ہیں، ان کے ذریعے جرح کرائی جائے، جس پر سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سکندر ذوالقرنین نے کہا کہ یہ کون ہیں؟ یہ کیوں جرح کریں گے؟ میں یہاں موجود ہوں، میں نے آپ پر عدم اعتماد نہیں کیا۔
شاہ محمود قریشی نے جج سے مکالمہ میں کہا کہ کیا میں سوال نہیں کرسکتا؟ جس پر جج نے کہا کہ آپ کو اور آپ کے وکلاء کو موقع دیا گیا لیکن آپ نے انکار کیا، میں نے حکومت کے اخراجات پراسٹیٹ ڈیفنس کونسل مقرر کیے،آپ کا جرح کا حق ختم کردیا ہے۔
شاہ محمود قریشی بولے اللہ سے ڈریں،اتنی ناانصافی نہ کریں۔
جس پر جج ابوالحسنات نے جواب دیا عثمان ریاض گل نے مجھ پر جو جملہ کسا وہ میں نے سن لیا تھا، میں نے آپ سب کو اتنی عزت دی لیکن آپ نے عدالت کا احترام نہ کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے ساتھ ناانصافی کیوں ہورہی ہے؟ میں نے جرح میں حصہ لینا ہے، جس طریقے سے ٹرائل آگے بڑھایا جا رہا ہے، ہم سے ہمارا بنیادی حق دفاع چھینا جا رہا ہے،آپ ہمیں ذبح کر رہے ہیں، ہم کہاں سے انصاف مانگیں، ہمارا حق مارا جا رہا ہے۔
عدالت نے شاہ محمود قریشی کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اس طرح کریں گے تو میں آپ کو باہر نکال دوں گا، آپ کے وکلاء کو اجازت دی ہے، وہ بیٹھیں گے اور کارروائی سنیں گے، آپ ملزم ہیں، اونچی آواز میں بات مت کریں، آپ کی انہی باتوں کی وجہ سے ٹرائل یہاں لایا گیا، میں یہ باتیں نہیں سننا چاہتا، عزت پر کوئی سمجھوتا نہیں کروں گا۔
جسٹس ابولجحسنات ذوالقرنین نے مزید کہا کہ فیصلے کو چیلنج کرنا آپ کا حق ہے، میں نے فیصلے میں لکھا ہے کہ جرح اسٹیٹ کونسل کریں گے۔
بیرسٹر تیمور ملک بولے آپ نے بحث کے دوران ہمارا حق قبول کیا، حاضری لگائی، جرح بھی ہم کریں گے۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سکندر ذوالقرنین کی جانب سے اسٹیٹ کونسل کی تعیناتی کے خلاف گواہوں پردوبارہ جرح کرنے کی درخواستیں دائر کی گئیں، جس کے بعد عدالت نے دائر درخواستیں مسترد کردیں۔
سماعت کے دوران سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 مرتبہ عدالت بلایا گیا لیکن وہ نہ آئے۔ جس پر ان کے وکیل سلمان صفدر بولے میری درخواست ہے کہ اسٹیٹ کونسل کی تعیناتی کو چیلنج کرنے کا وقت دیا جائے، ہماری گزارش ہے، جن 10 گواہان پر اسٹیٹ کونسل نے جرح کی ان کو دوبارہ بلا لیں۔
وکیل راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ عدالت پر عدم اعتماد کردیا گیا تو جرح کو دوبارہ دہرانے کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں، عدالت نے صبح تمام وکلاء سے بار بار پوچھا، سب نے انکار کیا، ہفتے کی صبح بھی جرح کا کہا گیا، بعد میں انکار کردیا گیا۔
شاہ محمود قریشی بولے اگر آپ فیئر ٹرائل کیلئے فراخدلی کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو انصاف کیسے ہوگا، یہ تاریخ لکھی جا رہی ہے، انسانی تقاضوں کو پامال نہ کریں، جب بندہ جکڑا ہو تو ڈپریشن میں اونچی آواز میں بات کر جاتا ہے۔
اس دوران سابق چیئرمین پی ٹی آئی عدالت میں حاضر ہوئے، انہوں نے کہا کہ آپ کے سامنے حاضر ہوگیا ہوں، میری حاضری لگا لیں، اب یہ فکسڈ میچ چل رہا ہے، میں یہاں کیا کروں گا؟
جس کے بعد سابق چیئرمین پی ٹی آئی عدالت سے واپس روانہ ہوگئے۔
عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ بعد میں دی جائیگی۔
Comments are closed on this story.