Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

وزارتِ خزانہ ڈسکوز کو نجکاری فہرست سے نکالنے کی مخالف

پاور ڈویژن کی تجاویز میں کئی نکات واضح نہیں، وزارتِ نجکاری کا بھی گرین سگنل دینے سے انکار
شائع 29 جنوری 2024 12:24pm

وزارتِ خزانہ نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو نجکاری پروگرام کی فہرست سے نکالنے سے مخالفت کی ہے۔ وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف ان کمپنیوں کو ڈی لسٹ کیا جائے جنہیں کنسیشن ماڈل کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے مستقبل کے حوالے سے پاور ڈویژن نے توانائی سے متعلق کابینہ کمیٹی میں پیش کرنے کے لیے نئی تجاویز تیار کی ہیں۔

وزارتِ خزانہ نے اپنے تبصرے میں لکھا ہے کہ بجلی کے تقسیم کار اداروں کی نجاری اور ”صوبہ کاری“ سے کسی کامیابی کی امید نہ ہونے کے باعث نجاری کی تجویز پر کوئی اعتراض نہیں۔

چند ایک نکات پر متوجہ ہونا ضروری ہے۔ نجکاری کے لیے ایک زمانے سے ایک جامع قانونی طریق کار اور ڈھانچا موجود ہے۔ ایسے میں یہ واضح نہیں کہ مجوزہ کنسیشن ماڈل کے لیے کون سا فریم ورک اپنایا جائے گا۔

یہ سمری پاکستان کی زمینی حقیقتوں کی روشنی میں نجی شعبے کی شمولیت کے حوالے سے کی جانے والی مشاورت سے متعلق تھی۔ یہ واضح نہیں کہ کون سا ماڈل حتمی شکل میں قبول کیا گیا ہے۔

بجلی کی کسی بھی تقسیم کار کمپنی کی ڈی لسٹنگ اور مالیاتی مشیر کی تعیناتی کا معاملہ متعلقہ فریم ورک کی منظوری کے بعد ہی طے پاسکتا ہے۔ موجودہ تجویز پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ ماڈل سے ہم آہنگ ہے۔ واضح طریق کار کی موجودگی میں بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں کو نجاری کی فہرست سے نکالنے کے بجائے صرف ان کمپنیوں کو نکالا جائے جو کنسیشن ماڈل کے لیے منتخب کی جائیں۔

دیگر کمپنیوں کی نجاری یا تو براہِ راست فروخت یا پھر اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے اکثریتی حصص کی فروخت کی صورت میں انجام پاسکتی ہے۔ علاوہ ازیں نجکاری کمیشن کوئی تیسرا طریقہ بھی اختیار کرسکتا ہے۔

نجکاری کی وزارت نے پاور ڈویژن کی تجویز کو مختلف دلائل کی بنیاد پر مسترد کردیا ہے۔ وزارتِ نجاری اور نجکاری کمیشن نے پرائیویٹائزیشن کمیشن آرڈیننس 2000 کے سیکشن 25(e) کی طرف بھی توجہ دلائی ہے جو نجکاری کے طریقِ کار سے متعلق ہے۔ وزارتِ نجکاری نے کہا ہے کہ نجکاری میں شریک فریق کو حقیقی اسٹیک ہولڈر ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں :

بجلی کمپنیوں کے افسران کے برائے نام بلز پر لوگ سوالات اٹھانے لگے

ایوریج بل بھیجنے اور 30 دن سے زائد کی بلنگ پر تمام بجلی کمپنیوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

وزارتِ نجکاری نے پاور ڈویژن کو یہ حق دینا تسلیم کیا ہے کہ وہ کارکردگی کی بنیاد پر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی درجہ بندی کرے تاکہ نجکاری کا عمل بخوبی انجام کو پہنچے۔ وزارتِ نجاری نے نجکاری پروگرام سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو نکالنے کی تو حمایت نہیں کی تاہم ان کمپنیوں کی ”صوبہ کاری“ سے متعلق سمری کو ہٹانے کی تجویز کی حمایت کی ہے۔

وزارتِ نجکاری کے مطابق ایوی ایشن ڈویژن کی طرف سے ایئر پورٹس کی آؤٹ سورسنگ سے معلوم ہوا ہے کہ اس میں کارکردگی اور کنٹریکٹ کی مدت کے دوران ہونے والے خسارے سے متعلق حکومتِ پاکستان کی ضمانت شامل ہے۔ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے معاملے میں پاور ڈویژن کی سمری اس حوالے سے خاموش ہے۔ یہ سمری اپنائے جانے والے ماڈل کی تفصیلات کے حوالے سے بھی خاموش ہے۔

Ministry of Finance

DELISTING FROM PRIVATIZATION PROGRAM

MINISTRY OF PRIVATIZATION