اب ٹیلرسوئفٹ ’ایکس‘ پر تلاش کرنے سے بھی نہیں ملیں گی
سماجی رابطوں کی سائٹ ’ایکس‘ نے حال ہی میں وائرل ہونے والی امریکی گلوکارہ ٹیلرسوئفٹ کی ڈیپ فیک تصاویر کو ہٹانے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایکس (ٹوئٹر)، ریڈاِٹ اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بہت سے صارفین نے یہ تصاویر دیکھیں تاہم اب ایکس کی جانب سے ان جعلی ’فحش تصاویر‘ کو ہٹا دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر گزشتہ روز ٹیل سوئفٹ کا نام تلاش کرنے پر یہ پیغام دیا گیا، ’کچھ غلط ہوا ہے، دوبارہ لوڈ کرنے کی کوشش کریں‘۔
ایکس میں بزنس آپریشنز کے سربراہ جو بینارک نے ایک بیان میں کہا کہ، ’یہ ایک عارضی اقدام ہے اور بہت زیادہ احتیاط کے ساتھ کیا گیا ہے کیونکہ ہم اس معاملے پرحفاظت کو ترجیح دیتے ہیں‘۔
سوئفٹ کو 2023 میں ٹائم میگزین کا ”پرسن آف دی ایئر“ نامزد کیا گیا تھا کیونکہ انہیں دنیا کی سب سے زیادہ اسٹریم ہونے والی میوزیکل آرٹسٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرین جین پیئر نےجعلی تصاویر کو ’خطرناک‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ طرح کی غلط معلومات کا پھیلاؤ روکنا سوشل میڈیا کمپنیوں کی ذمہ داری ہے۔
جین پیئر نے ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعہ تیار کردہ جھوٹی تصاویر کے خلاف لاپرواہی خواتین کو متاثر کرتی ہے۔
نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ایکس پر شیئر کی گئی سوئفٹ کی ایک تصویر کو اکاؤنٹ معطل ہونے سے قبل 4 کروڑ 70 لاکھ بار دیکھا گیا تھا۔
اریجیت سنگھ نے مقبولیت میں ٹیلر سوئفٹ کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
2022 میں ارب پتی ایلون مسک کی جانب سے سابقہ ٹوئٹر اور حالیہ ایکس کا کنٹرول سنبھالے جانے کے بعد سے انہیں اپنی متنازع پوسٹس اور پلیٹ فارم کے مواد کو اعتدال میں لانے کی پالیسیاں تبدیل کرنے کی کوششوں پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
ایکس نے کہا ہے کہ مواد کے زیادہ تر ویوز ”صحت مند“ پوسٹس کے ہیں۔ مسک اور ایکس کی سی ای او لنڈا یاکارینو نے ”اظہار رائے کی آزادی،رسائی نہیں“ کے نام سے ایک نئی پالیسی بیان کی ہے جو کچھ پوسٹس کی تقسیم محدود کرتی ہے لیکن انہیں حذف کرنے سے گریز کرتی ہے۔
’سرچ‘ پر یہ پابندیاں ای ایس ٹی نیشنل فٹ بال لیگ (این ایف ایل) کے پلے آف میچ سے قبل عائد کی گئی ہیں جس میں کنساس سٹی چیفس اور بالٹی مور ریونز کے درمیان سہ پہر تین بجے ہونے والے میچ میں ٹیلز وئفٹ کی شرکت متوقع ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گلوکارہ کی جانب سے مبینہ طور پر قانونی کارروائی پر غور کیا جارہا ہے۔
Comments are closed on this story.