9 پاکستانی شہری ایران کے سرحدی شہر سروان میں قتل
پاکستان سے تعلق رکھنے والے 9 مزدروں کو ایران کے سرحدی علاقے میں بے دردی سے قتل کردیا گیا، جاں بحق افراد کا تعلق مظفر گڑھ اور لودھراں سے ہے، پاکستان نے اس ہولناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری تحقیقات کرنے اور گھناؤنے جرم میں ملوث افراد کا محاسبہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
قتل کیے جانے والے افراد مزدوری کے لئے ایران گئے تھے تعلق پنجاب اور سندھ سے ہے، پاکستانیوں کی لاشیں ڈمکی شہر کے مہر اسپتال منتقل کر دی گئیں۔
ایرانی سرحدی پولیس اس واردات کی تحقیقات کررہی ہے جبکہ پاکستانی حکام نے مقتولین کی شناخت کے حوالے سے ابھی تصدیق نہیں کی۔
کوئٹہ میں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق نامعلوم مسلح افراد ایرانی بلوچستان کے شہر شستون (سراوان) کے گاؤں سیرکان میں ایک کوارٹر پر حملہ کرکے پاکستانی پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 افراد کو قتل کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مرنے والے افراد میں سے 2 کی شناخت اشفاق اور عثمان کے نام سے ہوئی ہے تاہم دیگر افراد کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
علاقائی ذرائع کے مطابق مزدوروں اور کاروباری افراد کی گزشتہ کئی سالوں سے ایرانی بلوچستان میں آمدروفت ہے اور روزگار کی وجہ سے یہ لوگ وہاں رہائش پذیر تھے ۔
ایرانی پولیس نے لاشیں اسپتال منتقل کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں تاہم اطلاع موصول ہونے تک کسی گروپ یا تنظیم نے اس بڑے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔
ایران سے ملنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 9 افراد کی لاشیں ایک چھوٹے سے کمرے میں رکھی ہیں۔
ایران میں جاں بحق 5 افراد کا تعلق پنجاب کی تحصل علی پورسے ہے،علاقے کے 2 افراد زخمی ہیں، لواحقین کا کہنا ہے کہ مقتولین 8،10 سال سے ایران میں محنت مزدوری کررہے تھے، دہشت گردوں نے گھر میں داخل ہو کر ایک ایک کو چن چن کر گولیاں مار کر شہید کیا۔
علاہ ازیں جاں بحق افراد میں سے 2 کا تعلق لودھراں کے علاقے گیلے وال سے تھا، جاں بحق افراد میں زبیر اور اس کا بھانجا ابوبکر شامل ہے۔ جاں بحق اور زخمی افراد گاڑیوں کی ڈینٹنگ پینٹنگ کا کام کرتے تھے۔
مقتول زبیر کا بھائی محسن نے بتایا کہ بھائی اور بھانجا کئی برس سے بغیر ویزے کے بارڈر کراس کرکے ایران کے علاقے سراوان آتے جاتے رہتے تھے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بھائی اور بھانجے کی لاشیں فوری طور پر ہمارے گھر پہنچائی جائیں۔
ایران کی مہر نیوز ایجنسی نے واقعے کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ نو غیر ایرانی شہریوں کو سروان شہر کے سرکان علاقے میں ہفتہ کی صبح مسلح افراد نے قتل کردیا، تاحال کسی فرد یا گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔
پاکستانی مزدوروں کے قتل کا یہ واقعہ پاکستان اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد پیش آیا ہے جبکہ رواں ماہ ایران نے پاکستانی سرحدی علاقے میں میزائلوں سے حملہ کیا تھا جس کے بعد پاکستان نے 18 جنوری کو ایرانی سرحدی شہر سروان میں ڈرونز اور میزائلوں سے حملہ کرکے 9 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
ان حملوں کے بعد کشیدگی میں شدید اضافہ ہوگیا تاہم ایران نے مذاکرات کا راستہ اپنایا اور کشیدگی میں کمی آئی۔ ہفتہ کو ہی پاکستان اور ایران کے سفرا واپس اپنی ذمہ داریوں پر پہنچے۔
ایران سے تحقیقات کا مطالبہ
ایران واپس پہنچنے والے پاکستانی سفیر مدثر ٹپو نے ایک بیان میں کہا کہ ایران سراوان میں پاکستانیوں کے قتل پرصدمہ ہے، پاکستانی سفارتخانہ سوگوارخاندان کے غم میں برابرکا شریک ہے۔
مدثر ٹیپو نے کہا کہ ایران سے پاکستانیوں کے قتل کی تحقیقات میں تعاون کا مطالبہ کیا ہے، زاہدان میں پاکستانی قونصل خانہ جائے حادثہ اور اسپتال کا دورہ کرچکا اور ایران سے معاملے پرپھرپورمعاونت طلب کی ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کی بھرپور مدد کریں گے، سیکیورٹی کی ذمہ داری ایران حکومت پرعائد ہوتی ہے۔
پاکستان کی واقعے کی شدید مذمت
ترجمان وزارت خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے اس ہولناک واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بیان دیا کہ ہم اس سنگین معاملے سے پوری طرح آگاہ ہیں اورہولناک واقعہ کی مذمت کرتے ہیں، ایرانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں، اس واقعے کی فوری تحقیقات کرنے اور اس گھناؤنے جرم میں ملوث افراد کا محاسبہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے زاہدان میں ہمارے قونصلر ہسپتال جا رہے ہیں جہاں زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے، وہ مقامی حکام سے بھی ملاقات کریں گے، اس جرم کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی فوری ضرورت پر زور دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات کر رہے ہیں، سفارت خانہ لاشوں کو جلد از جلد وطن واپس لانے کی پوری کوشش کرے گا، اس طرح کے بزدلانہ حملے پاکستان کو دہشت گردی سے لڑنے کے عزم سے نہیں روک سکتے۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل ایران نے بلوچستان کے سرحدی علاقے پنجگور میں عسکری کارروائی کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ اس نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا ہے۔
بعد ازاں پاکستان نے ایران سے سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے جوابی کارروائی میں وہاں پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے والے عناصر کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔
اس واقعے کے بعد کئی دیگر ممالک بیچ میں آ گئے تھے اور دونوں ممالک کو بات چیت کا مشورہ دیا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
Comments are closed on this story.