یمن کا برطانوی آئل ٹینکر پر ’کامیاب‘ میزائل حملہ
یمن کے حوثی باغیوں نے جمعے کو خلیج عدن میں ایک برطانوی آئل ٹینکر پر میزائل حملے کا دعویٰ کیا ہے جس سے ٹینکر میں آگ لگ گئی۔
عرب نیوز کے مطابق یہ ایران کی جمایت یافتہ ملیشیا کا انٹرنیشنل میری ٹائم پر تازہ ترین حملہ ہے۔
یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی ملک کے زیادہ آبادی والے حصے کا کنٹرول رکھتے ہیں اور بحیرہ احمر میں وقتاً فوقتاً تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
حوثی باغیوں نے یمن کے قریب سمندر میں یہ حملے گزشتہ برس نومبر کے وسط میں شروع کیے تھے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ یہ غزہ پر اسرائیل حملے کے جواب میں کیے جا رہے ہیں۔
حوثیوں کے ان حملوں کے بعد سمندر کے راستے عالمی تجارت کو مشکلات کا سامنا ہے اور متعدد بڑی شپنگ کمپنیوں نے سامان کی نقل وحمل کے لیے زیادہ لمبا سمندری راستہ اختیار کیا ہے جو افریقہ سے ہو کر جاتا ہے جس کے باعث اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔
حالیہ حملے سے قبل امریکی فوج نے کہا تھا کہ اس کے ایک جنگی جہاز نے حوثیوں کی طرف سے داغے گئے ایک میزائل کو مار گرایا ہے۔
امریکی اور برطانوی فورسز نے مشترکہ حملوں کے دو دور شروع کیے جس کا مقصد بحیرہ احمر کے اہم بحری راستے سے گزرنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے والے حوثیوں کی صلاحیت کو کم کرنا ہے۔
واشنگٹن نے یکطرفہ فضائی حملوں کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہے لیکن حوثی بھی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
برطانوی فوج کے کنگڈم میری ٹائم آپریشنز جو مشرق وسطی کے آبی گزرگاہوں کی نگرانی کرتی ہے، اس نے تسلیم کیا کہ ’ایک بحری جہاز کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا جس سے خلیج عدن میں آگ لگی تھی۔‘
گروپ کے فوجی ترجمان نے کہا کہ ’برطانوی آئل ٹینکر ”مارلن لوانڈا“ یمنی نیول فورسز کی طرف سے داغے گئے میزائلوں کی زد میں آگیا، حملہ براہ راست تھا جس کے نتیجے میں جہاز میں آگ لگ گئی۔‘
پرائیوٹ سیکیورٹی کمپنی رسک مانیٹر ایمبرے نے بتایا کہ ’یمنی بندرگاہ عدن کے جنوب مشرق میں میزائل حملے سے ایک تجارتی جہاز میں آگ لگ گئی تاہم عملہ محفوظ ہے۔‘
فیول ٹینکر تجارتی فرم ”ٹریفیگورا“ کی ملکیت ہے اور کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ بحیرہ احمر سے گزرتے ہوئے مارلن لوانڈا کو میزائل نے نشانہ بنایا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، ٹینکر جی 7 پابندیوں کے مطابق قیمت کی حد سے نیچے خریدا گیا روسی نیفتھا لے جا رہا تھا۔
امریکی جنگی بحری جہاز یو ایس ایس کارنی پر بھی خلیج عدن سے گزرتے ہوئے حملہ کیا گیا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ واقعہ کئی دہائیوں میں مشرق وسطیٰ میں مغربی افواج کے ساتھ سمندر میں سب سے بڑا تصادم ہے۔
Comments are closed on this story.