پاکستان سے دوبارہ اچھے تعلقات قائم ہونے پر خوشی ہے، ایرانی وزارت خارجہ
ایرانی وزارت خارجہ کے جنوبی ایشیا امور کے ڈائریکٹر جنرل رسول موسوی نے کہا ہے کہ پاکستان سے تعلقات دوبارہ اچھے ہونے پر خوشی ہے، دونوں ممالک کے ذرائع ابلاغ کی ذمہ داری ہے وہ دوستی اور بھائی چارے کے فروغ پر زور دیں۔
رسول موسوی نے یہ بات دونوں ممالک کے سفرا کی اپنی اپنی ذمہ داریوں پر واپسی کے اعلان کے ساتھ کہی۔ پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی جب ایران کے سرکاری میڈیا نے پاکستان میں ایرانی حملے کی خبر نشر کی اور پھر جواب میں پاکستان نے بھی ایرانی حدود میں ڈرونز سمیت پانچ قسم کے ہتھیاروں سے کارروائی کی۔
فوری طور پر یہ بات واضح نہیں کی رسول موسوی نے میڈیا کے ذمہ دارانہ کردار کا جو ذکر کیا وہ ایرانی سرکاری میڈیا کے حوالے سے تھا یا کسی اور تناظر میں۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ اور ایران کے رسول موسوی نے جمعہ کو اعلان کیا کہ پاکستان اور ایران کے سفراء دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کے مطابق اسلام آباد اور تہران میں اپنے اپنے سفارت خانوں میں پہنچ گئے ہیں۔
بلوچستان میں ایرانی فضائی حملے کے جواب میں پاکستان نے ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔
پاکستان نے اپنے سفراء کو ایران سے واپس بلا لیا تھا جبکہ ایرانی سفراء بھی ملک چھوڑ گئے تھے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ”ایکس“ پر جاری پوسٹ میں کہا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کے مطابق پاکستان کے سفیر محمد مدثر ٹیپو آج تہران پہنچے جبکہ پاکستان میں ایرانی سفیر رضا امیری مغدام اسلام آباد پہنچے۔‘
قبل ازیں ایرانی سفیر نے بتایا تھا کہ وہ اسلام آباد واپس جا رہے ہیں۔ انہوں نے ایران اور پاکستان کی حکومتوں کو ’مہارت اور تدبر سے بھرپور سفارت کاری‘ پر سراہا تھا۔
اسی طرح سفیر مدثر نے پہلے کہا تھا کہ وہ تہران جا رہے تھے۔
انہوں نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا کہ ’ایک زیادہ طاقتور، مضبوط اور امن پسند پاکستان کے لیے کام کرنے کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم ہیں۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ مضبوط پاکستان ایران تعلقات خطے کے لیے اور عوام کے درمیان تاریخی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اہم ہیں۔
سفیر مدثر نے مزید کہا تھا کہ ’ایک نئے آغاز کا وقت آگیا ہے۔‘
یاد رہے کہ 17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔
ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر پاکستان نے 18 جنوری کی علی الصبح ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے تھے۔
19 جنوری کو پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ان کے ایرانی ہم منصب امیر عبدالہیان کے درمیان ان واقعات کے بعد دوسرا ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جلیل عباس جیلانی نے ایران کے ساتھ باہمی اعتماد اور تعاون کے جذبے کی بنیاد پر تمام مسائل پر کام کرنے کے لیے پاکستان کی آمادگی کا اظہار کیا۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان سیکیورٹی معاملات پر قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
اسی دن قومی سلامتی کمیٹی اور پھر وفاقی کابینہ کے اجلاس ہوئے تھے جن میں ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی ختم کرنے اور سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
Comments are closed on this story.