پی ٹی اے نے ویب مانیٹرنگ سسٹم اپ گریڈ کی تصدیق کردی، انٹرنیٹ میں مزید خلل متوقع
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ دنوں انٹرنیٹ کی بندش ویب مینجمنٹ سسٹم کی ’اپ گریڈیشن‘ کی وجہ سے ہوئی۔ ویب مانیٹرنگ سسٹم کی اپ گریڈیشن کا عمل دو سے تین ماہ تک جاری رہے گا۔
ملک میں الیکشن کی گہما گہمی ہے اور سیاسی جماعتیں اپنی اپنی انتخابی مہم چلانے میں مصروف ہیں۔ کچھ سیاسی جماعتیں اور نمائندے اپنی مہم کیلئے ”سوشل میڈیا“ کا سہارا لے رہی ہیں۔
ان میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بھی شامل ہے اور شاید یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ پی ٹی آئی انتخابی مہم کیلئے انٹرنیٹ کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ”ایکس“، یو ٹیوب، فیس بک وغیرہ کا استعمال کر رہی ہے۔
جس کی مثال پی ٹی آئی کے 3 ورچوئل جلسے ہیں، تاہم تحریک انصاف کا موقف ہے کہ ان کے ورچوئل جلسوں کے دوران انھیں انٹرنیٹ کی بندش یا اسپیڈ میں سست روی کا سامنا کرنا پڑا۔
بین الاقوامی سائبر سیکیورٹی واچ ڈاگ نیٹ بلاکس نے بھی کہا تھا کہ 2 ورچوئل ایونٹ انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے متاثر ہوئے۔ جبکہ معاملے پر پی ٹی اے بھی وضاحت دے چکی ہے۔
اس حوالے سے اور نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے رواں ہفتے صحافیوں کو بتایا تھا کہ حکومت کی جانب سے ’ویب مانیٹرنگ سسٹم‘ اپ گریڈ کرنے کی کوششوں کی وجہ سے یہ رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔
ملک میں حالیہ مہینوں میں 17 دسمبر، 7 جنوری اور 20 جنوری کو انٹرنیٹ کی بندش کے تین واقعات دیکھنے میں آئے۔
ویب مانیٹرنگ سسٹم کی اپ گریڈیشن پر پی ٹی اے کا مؤقف
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ دنوں انٹرنیٹ کی بندش ویب مینجمنٹ سسٹم کی ’اپ گریڈیشن‘ کی وجہ سے ہوئی۔ ویب مانیٹرنگ سسٹم کی اپ گریڈیشن کا عمل دو سے تین ماہ تک جاری رہے گا۔
ڈی جی پی ٹی اے نے آج نیوز کو بتایا کہ سافٹ ویئر کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے اور اپ گریڈیشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق انٹرنیٹ سب میرین کیبلز یعنی سی می وی 3،4،5 وغیرہ کے لیے لینڈنگ اسٹیشنز پر ویب مینجمنٹ سسٹم کی تعیناتی/ اپ گریڈیشن/ ٹیسٹنگ جاری ہے جو آئندہ 2 سے 3 ماہ میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔
تاہم پی ٹی اے نے اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا کہ یہ عمل کب سے جاری ہے اور یہ کب شروع ہوا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈی جی پی ٹی اے ان کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر اور ڈی جی نے جس آپریشن کا ذکر کیا تھا اس میں لینڈنگ اسٹیشنز پر ویب مینجمنٹ سسٹم شامل تھے۔
پی ٹی اے کی جانب سے جاری اعلامیے میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ اپ گریڈ کیے جانے والے سسٹمز الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت گرے ٹریفک اور غیر قانونی مواد کا مقابلہ کرنے کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔
پی ای سی اے 2016 کے تحت گرے ٹریفک اور غیر قانونی مواد کا مقابلہ کرنے کے لئے آپریٹرز نے اپنی ریگولیٹری ذمہ داریوں کے مطابق اور عدالت کی ہدایات کے تحت ویب مینجمنٹ سسٹم (ز) کو تعینات کیا ہے۔
اتھارٹی نے یہ بھی کہا کہ یہ سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کے لئے ’کسی خریداری یا معاہدے کے انتظام‘ کا حصہ نہیں ہے۔
ویب مانیٹرنگ سسٹم کیا ہے؟
جو ویب مانیٹرنگ سسٹم یا ڈبلیو ایم ایس پاکستان نے 2018 میں کینیڈا کی فرم سینڈ وائن سے حاصل کیا تھا وہ انٹرنیٹ پر مواصلات کی نگرانی کے لیے ڈیپ پیکٹ انسپکشن (ڈی پی آئی) کا استعمال کرتا ہے۔
ڈیپ پیکٹ انسپکشن کو سمجھنے کیلئے قدیم زمانے میں ڈاک کی سنسر شپ کا تصور کریں جب جنگ کے دوران پوسٹ آفس میں کچھ اہلکار لوگوں کے خطوط کھولتے تھے، انہیں پڑھتے تھے اور کئی لائنوں کو کالی سیاہی سے ڈھانپ دیتے تھے۔ یہ پیچیدہ قسم کی سنسر شپ تھی۔ جب کہ ایک سادہ سنسرشپ یہ تھی کہ کسی علاقے کی طرف بھیجے گئے تمام خطوط روک لئے جائیں۔
پہلی قسم کی سنسر شپ کو آپ ڈیپ پیکٹ انسپکشن اور دوسری قسم کی سنسرشپ کو آپ روایتی پیکٹ انسپکشن کہہ سکتے ہیں۔
انٹرنیٹ کی دنیا میں روایتی انسپکشن پیکٹس یعنی ڈیٹا کے صرف ہیڈر کو دیکھتی ہے، یعنی لفافے پر پتہ دیکھنے کی طرح۔ جب کہ ڈیپ پیکٹ انسپکشن گہرائی میں پیکٹ کامعائنہ کرتی ہے۔
ڈی پی آئی مخصوص ڈیٹا یاکوڈپے لوڈز والے ڈیٹا پیکٹس کو تلاش کرتا ہے،ان کی شناخت اوردرجہ بندی کرتاہے اور انہیں آگے بھیجتا ہے یا بلاک کرتا ہے۔
ہماری پوسٹل سنسرشپ کی تمثیل میں یوں سمجھ لیں کہ کوئی آپ کے خطوط کھول کر پڑھ رہا ہے اور ان میں سے بعض جملوں پر سیاہی پھیر رہا ہے۔ اس طرح خط موصول ہونے کے باوجود مکمل پیغام آپ تک نہیں پہنچتا۔
یوں پاکستان میں انٹرنیٹ آن بھی رہتا ہے لیکن کام نہیں کرتا۔
ماضی میں پوسٹ آفس پر سنسر والے خط کھولتے تھے، آج کی دنیا میں یہ سنسرشپ کمپیوٹر کا استعمال کرتے ہوئے کی جاتی ہے اور اس کے لیے بڑے پیمانے پر پروسیسنگ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اتنی زیادہ پروسیسنگ کہ یہ کام چند سال پہلے تک ناممکن تھا لیکن اب کئی ممالک ڈبلیو ایم ایس استعمال کر رہے ہیں جن میں ترکی، مصر، اردن اور کئی دیگر ممالک شامل ہیں۔
ہیکرز کو کمپنی کے نیٹ ورک سے دور رکھنے کے لئے آپ کے دفتر میں نصب فائر وال بھی یہی ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہے۔ فائر وال کے پیچھے ہونے کے سبب اپ کا انٹرنیٹ اسی وجہ سے سست ہوتا ہے۔
Comments are closed on this story.