ایران سے کشیدگی گھٹانے کی کوششیں بارآور، پاکستانی سفیرتہران چلے گئے
سرحد پار ایک دوسرے کی حدود میں انسدادِ دہشت گردی سے متعلق کارروائیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کشیدگی دور کرنے سے متعلق پاکستان اور ایران کی کوششیں بارآور ثابت ہو رہی ہیں۔
دونوں ممالک اعتماد کی بحالی سے متعلق اقدامات کر رہے ہیں تاکہ معاملات میں پیدا ہونے والا بگاڑ تیزی سے دور کیا جاسکے۔ ایران کے لیے پاکستانی سفیر تہران روانہ ہوگئے۔ ایرانی سفیر بھی آج اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کےایران میں سفیرمدثرٹیپو گذشتہ رات ہی ایران سے روانہ ہوئے تھے اور آج کسی وقت تہران پہنچ جائیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ مدثر ٹیپو 17 جنوری کو ایران سے اسلام آباد واپس پہنچے تھے جبکہ ایران کے پاکستان میں سفیررضاامیری بھی آج پاکستان پہنچیں گے۔
اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ رضا امیری مقدم آج رات پاکستان پہنچیں گے۔ ایرانی سفیر 16 جنوری کو ایران واپس روانہ ہوئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کے وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان بھی پیرکو اسلام آباد پہنچیں گے۔
دو طرفہ تعلقات میں پیدا ہونے والی سردمہری دور کرنے کے اہم اقدام کے طور پر ایران نے اعلان کیا ہے کہ اس کے وزیر خارجہ آئندہ ہفتے اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔
سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے ہاں فورسز کی حالیہ کارروائیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کشیدگی دور کرنے کے لیے بروقت اقدامات یقینی بنانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔
کشیدگی پیدا ہونے پر دونوں ملکوں نے سفیر واپس بلالیے تھے۔ اب سفیروں کی واپسی سے ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ اسلام آباد کو زیادہ بارآور بنانے میں مدد ملے گی۔
پاک ایران کشیدگی کے تناظر میں بڑی طاقتوں نے محتاط رویہ اختیار کیا تھا۔ چین اور روس کا ردِعمل بہت محتاط الفاظ میں تھا جبکہ امریکا نے پاکستان کی طرف جھکاؤ کا اظہار کرتے ہوئے ایران کے حوالے سے تھوڑے سے شبہات آمیز بیانات جاری کیے تھے۔
ایران سے کشیدگی کے معاملے میں پاکستان کے رویے کو بھی عالمی سفارتی حلقوں میں سراہا گیا ہے۔ عالمی میڈیا میں بھی پاکستانی رویے کو ضبط و تحمل کی اچھی مثال قرار دیا گیا۔
بھارتی کے مقامی زبانوں کے میڈیا نے حسبِ عادات پاک ایران کشیدگی کو نمک مرچ لگاکر پیش کرنے کی کوشش کی اور بعض میڈیا اور ہندی زبان کے بعض اخبارات نے ایران کو درست قرار دیتے ہوئے معاملات کو مزید خراب کرنے کی کوشش میں حصہ ڈالا۔
Comments are closed on this story.