Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

’نوکری کرنی ہے تو پہلے یہ کرو‘۔۔۔ افغان خواتین پر نئی پابندی

غیر شادی شدہ خواتین کی صحت عامہ کی سہولتوں تک رسائی بھی دشوار ہوگئی، اقوام متحدہ کی سہہ ماہی رپورٹ
شائع 25 جنوری 2024 03:28pm

اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ طالبان حکومت غیر شادی شدہ خواتین کی ملازمت اور سفری سہولتوں تک رسائی محدود بنا رہی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کوئی سرپرست ساتھ نہ ہو تو خواتین کے لیے سفر اور صحتِ عامہ کی سہولتوں تک رسائی بھی مشکل بنائی جارہی ہے۔

برطانوی اخبار گارجین میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اخلاقی درستی کی وزارت نے ایک خاتون سے کہا کہ اگر وہ اپنی نوکری برقرار رکھنا چاہتی ہیں تو شادی کریں۔

2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد طالبان نے پبلک لائف کے بہت سے شعبوں تک خواتین کی رسائی اور نقل و حرکت محدود کردی ہے۔ بچیوں کو چھٹی جماعت سے زیادہ پڑھنے کی اجازت نہیں۔ ویسے ابتدا میں انہوں نے نرم خوئی اختیار کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

طالبان نے بیوٹی پارلر بند کردیے ہیں اور لباس سے متعلق قواعد پر سختی سے عمل کرایا جارہا ہے۔ جو خواتین ان قواعد پر عمل نہیں کرتیں انہیں گرفتار کرلیا جاتا ہے۔

مئی 2022 میں طالبان نے خواتین کے لباس سے متعلق سخت تر قواعد جاری کیے جن کے تحت خواتین کے لیے سر سے پاؤں تک کا برقع پہننا لازم قرار دیا گیا جس میں سے صرف آنکھیں ڈھکی ہوئی نہ ہوں۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے اسسٹنس مشن نے گزشتہ برس اکتوبر تا دسمبر کی صورتِ حال سے متعلق رپورٹ میں کہا کہ محرم کے بغیر گھر سے نکلنے والی خواتین کو بیشتر معاملات میں کریک ڈاؤن کا سامنا ہے۔

گزشتہ اکتوبر میں تین ہیلتھ ورکرز کو محرم کے بغیر کام پر جانے پر حراست میں لے لیا گیا تھا۔ اہل خانہ کی طرف سے ایسی حرکت کا اعادہ نہ کیے جانے کی ضمانت پر انہیں رہا کیا گیا۔

پکتیا صوبے میں گزشتہ دسمبر سے خواتین کو محرم کے بغیر صحتِ عامہ کے مراکز تک رسائی تک روک دیا گیا ہے۔

طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کا بڑا حصہ غلط فہمیوں پر مشتمل ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے معاون مشن پر اسلامی شریعت کو نظر انداز کرنے اور اس پر تنقید کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔

Taliban

UN MISSION REPORT

LIMITED ACCESS TO WORK AND TRAVEL FACILITIES