میں ویسے ہی حکومت چلاؤں گا جیسے زرداری اور بینظیر نے چلائی، بلاول کا جلسے سے خطاب
پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ جب جب شیر حکومت میں آیا کسان ، مزدور، نوجوانوں اور عوام کا خون چوسا گیا، مجھے حکومت ملی تو ویسے ہی چلاؤں گا جیسے صدر زرداری اور بینظیر نے چلائی۔
ضلع سرگودھا کی تحصیل بھلوال کے سلیمان پورہ اسٹیڈیم میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاوال نے کہا کہ غربت، مہنگائی اور بےروزگاری میں اضافہ ہورہا ہے اور پرانے سیاستدان نفرت اور تقسیم کی سیاست کررہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست سے معاشرہ تقسیم ہورہا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک میں جمہوری بحران ہے اور باقی سیاسی جماعتوں کو کرسی کی فکر ہے۔
انہوں نے کہا کہ نفرت اور تقسیم کی پرانی سیاست کو ہمیشہ کیلئے دفن کرنا ہے، یہ چاہتے ہیں کسی نہ کسی طریقے سے چوتھی بار ان کو کرسی ملے۔
بلاول نے کہا کہ گالم گلوچ کی سیاست پر نہیں بلکہ اپنے منشور پر الیکشن لڑ رہا ہوں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی اور غربت ہے، اپنے منشور میں شامل 10 نکاتی ایجنڈا میں نے اپنے ہاتھوں سے لکھا ہے، میرے 10 نکات آپ کو گھر گھر پہنچانا ہے۔
بلاول نے اعلان کیا کہ ہم فصلوں کا انشورنس کرائیں گے تاکہ سیلاب آئے کوئی نقصان ہوتا نقصان ہم برداشت کریں۔
بلاول نے کہا کہ آپ قسمت بدلنے کیلئے تیر پر ٹھپہ لگائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چوتھی بار الیکشن لڑنے والا اپنے منشور کے بارے میں نہیں بتاسکا، ہم حکومت بناکر ملک کو ترقی یافتہ بنائیں گے، وزیراعظم بنا تو وعدہ ہے آپ کی آمدنی کو ڈبل کریں گے۔
بلاول بھٹو کہا کہ ہمارے وعدے کی ہر کوئی نقل کررہا ہے، لیکن نقل کیلئے بھی عقل چاہئے جو ان کے پاس ہے ہی نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غریب عوام کو 300 یونٹ تک مفت بجلی دلاؤں گا، میں سندھ میں 20 لاکھ پکے گھر بناکر مالکانہ حقوق دے رہا ہوں، ملک بھر میں 30 لاکھ گھر بناکر خواتین کو مالکانہ حقوق دوں گا، پی پی حکومت بنی تو کچی آبادی کو مالکانہ حقوق دلائیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے بی آئی ایس پی کا انقلابی منصوبہ شروع کیا تھا، اب غربت کا مقابلہ کرنے کیلئے خواتین کو بلاسود قرضہ دیں گے، چاہتا ہوں کہ ہم کسانوں کی جیب میں مالی مدد پہنچائیں۔
وفاقی حکومت اربوں روپے سبسڈی فرٹیلائزر کمپنیز کو دیتی ہے، ہم یہ سبسڈی بند کرکے پیسہ کسانوں کی جیب میں دیں گے، سیلاب اور موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے فصلوں کو نقصان ہوتا ہے، کسان کارڈ کے ذریعے فصلوں کی انشورنس کرائیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ زراعت ترقی کرے گی تو ہمارا ملک ترقی کرسکتا ہے، بینظیر کارڈ سے ہم مزدوروں کی ذمہ داری اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کیا آپ چاہتےہیں اس شخص کو چوتھی بار مسلط کیا جائے یا اس کا راستہ روکا جائے؟
بلاول نے کہا کہ پنجاب کے سیاستدان بیمار ہوتے ہیں تو بیچارے لندن پہنچ جاتے ہیں، یہ تین بار وزیراعظم بنے لیکن آپ کیلئے تو کیا اپنے لئے بھی اسپتال نہ بناسکا، پہلے سرگودھا اور پھر ان کیلئے رائیونڈ میں بھی مفت دل کے علاج کا اسپتال بناؤں گا۔
بلاول نے کہا کہ میرے وعدے ایسے نہیں جو پرانے سیاستدان کرتے آئے ہیں، یہ وہ وعدے ہیں جو قائد عوام نے کئے اور اس پر عملدرآمد ہوتا تھا، یہ وہ وعدے ہیں جب بینظیر بھٹو کرتی تھیں تو پورا کرتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ نے آمر ضیا کا دور دیکھا ہے، یہ پاگل پن کا ثبوت ہے کہ آپ بار بار ایک ہی کام کرتے رہیں اور امید کریں کہ نتیجہ مختلف ہو۔
بلاول نے کہا کہ مجھے سکھایا گیا ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں اس لئے میں کہیں اور نہیں دیکھ رہا، میں دائیں، بائیں نہیں دیکھ رہا، میں عوام کی طرف دیکھ رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ ایک سیاستدان آئے تو دوسروں کی خواتین کو جیلوں میں ڈالے؟ نفرت اور انتقام کی سیاست ذاتی دشمنیوں میں تبدیل ہوچکی ہیں، کیا یہی سیاست پاکستان کی قسمت میں لکھی ہے کہ آپس میں لڑتے رہیں گے۔
Comments are closed on this story.