شکاگو: 8 افراد کو قتل کرنے والے نے خود کو بھی گولی مار لی
امریکی شہر شکاگو کے مضافات میں 8 افراد کو ہلاک کرنے والے نے خود کو بھی گولی مارلی۔
پولیس کے مطابق شکاگو کے مضافات میں تین مقامات پر آٹھ افراد کو گولی مار کر ہلاک کرنے والے مشتبہ شخص نے ٹیکساس میں پولیس کے ساتھ تصادم کے بعد خود کو گولی مار کر ہلاک کر لیا۔
23 سالہ رومیو نینس الینوائے کے شہر جولیٹ میں 8 افراد کے قتل کو مشتبہ تھا جن کی لاشیں اتوار اورپیرکو تین الگ الگ مقامات سے ملی تھیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے آٹھ افراد میں سب سے پہلا نائیجیریا سے تعلق رکھنے والا 28 سالہ شخص ہے جسے اتوار کی سہ پہر جولیٹ ٹاؤن شپ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، وہ تقریبا 3 سال سے امریکا میں رہ رہا تھا۔
فائرنگ کی تحقیقات کیلئے شکاگو سے تقریبا 35 میل (56 کلومیٹر) جنوب مغرب میں واقع قریبی شہر جولیٹ میں آخری معلوم پتے پر مشتبہ گاڑی کے رجسٹرڈ مالک نینس کی تلاش میں رات گئے چھاپے مارے گئے تھے۔
پولیس افسران نے پیر کی صبح نینس کے گھر سے سڑک پار ایک دوسرے گھر کے باہر خون دیکھا تھا جہاں اندر دو لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔ اس کے بعد پولیس نینس کی رہائش گاہ میں داخل ہوئی جہاں سے مزید 5 لاشیں برآمد ہوئیں۔
اس طرح سے قتل کے تین مختلف واقعات میں مرنے والوں کی مجموعی تعداد 8 ہوگئی ہے۔
پولیس نے قتل کے محرکات سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ قتل کرنے والا شخص متاثرین کو جانتا تھا۔ مشتبہ شخص کی شناخت 23 سالہ رومیو نینس کے طور پرکی گئی ہے۔
جولیٹ پولیس کے سربراہ ولیم ایونزکا کہنا تھا کہ ایف بی آئی کی ٹاسک فورس مشتبہ شخص کی تلاش میں مقامی پولیس کی مدد کررہی ہے۔
ول کاؤنٹی کے چیف ڈپٹی ڈین جنگلز نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ انہیں ابھی تک اس بات کے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں کہ گھروں میں موجود لوگ کب مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم ابھی زیر التوا ہے۔
جولیٹ پولیس نے پیر کی سہ پہر فیس بک پوسٹ میں کہا تھا کہ وہ مردہ پائے جانے والے ’متعدد‘ افراد کی تحقیقات کر رہے ہیں اور انہوں نے اس شخص کی تصویر اور ایک گاڑی کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں۔ حکام نے گاڑی کی شناخت سرخ رنگ کی ٹویوٹا کیمری کے طور پرکی ہے۔
اس سے قبل پیر کے روز ول کاؤنٹی شیرف کے دفتر نے فیس بک کے ذریعے اسی گاڑی کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اتوار کی سہ پہر فائرنگ کے دو الگ الگ واقعات کے تناطر میں دیکھی گئی۔
Comments are closed on this story.