Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

پاکستان کی بابری مسجد شہید کرکے رام مندر تعمیر کرنے کی مذمت

بھارتی سپریم کورٹ کا انتہا پسند مجرموں کو بری کرنا قابل مذمت ہے، دفترخارجہ
شائع 22 جنوری 2024 10:59pm

پاکستان نے بابری مسجد شہید کرکے رام مندر تعمیر کرنے کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ کا انتہا پسند مجرموں کو بری کرنا قابل مذمت قرار دے دیا۔

بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے دفترخارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ بابری مسجد شہید کرکے رام مندر تعمیر کرنے کی مذمت کرتے ہیں، 6 جنوری 1992 کو انتہا پسند ہندوؤں نے صدیوں پرانی بابری مسجد کو شہید کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی اعلیٰ عدلیہ نے اس گھناؤنے کام میں ملوث جرائم پیشہ افراد کو بری کرتے ہوئے وہاں مندر کی تعمیر کی اجازت بھی دے دی تھی، بھارتی سپریم کورٹ کا انتہا پسند مجرموں کو بری کرنا قابل مذمت ہے، 31 سالوں سے آج رام مندر کی تعمیر کی تقریب بھارت میں ابھرتی انتہا پسندی کا شاخسانہ ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ سیاسی، معاشی و سماجی طور پر مسلمانوں کی پسماندگی بڑھانے کی کوشش کا حصہ ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی شہر ایودھیا میں آج رام مندر کی افتتاحی تقریب ہوئی جس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 50 میٹر طویل مندر کے مرکز میں ہندو دیوتا کی مورتی کی نقاب کشائی کی۔

اپوزیشن نے افتتاحی تقریب کو مودی کی جماعت بی جے پی اور آر ایس ایس کا سیاسی شو قرار دیا ہے،کانگریس رہنماؤں نے تقریب میں شرکت سے معذرت کرلی جبکہ تامل ناڈو حکومت نے رام مندر کی افتتاحی تقریب لائیو نہ دکھانےکا حکم دیا اور مندروں میں رام پوجا پر پابندی عائد کردی۔

بابری مسجد کا پس منظر

1528ء میں مغل دور حکومت میں بھارت کے موجودہ شہر ایودھیا میں بابری مسجد تعمیر کی گئی جس کے حوالے سے ہندو دعویٰ کرتے ہیں کہ اس مقام پر رام کا جنم ہوا تھا اور یہاں مسجد سے قبل مندر تھا۔

برصغیر کی تقسیم تک معاملہ یوں ہی رہا، اس دوران بابری مسجد کے مسئلے پر ہندو مسلم تنازعات ہوتے رہے اور تاج برطانیہ نے مسئلے کے حل کے لیے مسجد کے اندرونی حصے کو مسلمانوں اور بیرونی حصے کو ہندوؤں کے حوالے کرتے ہوئے معاملے کو دبا دیا۔

بی جے پی کے رہنما ایل کے ایڈوانی نے 1980 میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی تحریک شروع کی تھی۔

1992 میں ہندو انتہا پسند پورے بھارت سے ایودھیا میں جمع ہوئے اور ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں 6 دسمبر کو سولہویں صدی کی یادگار بابری مسجد کو شہید کر دیا جب کہ اس دوران 2 ہزار کے قریب ہلاکتیں ہوئیں۔

حکومت نے مسلم ہندو فسادات کے باعث مسجد کو متنازع جگہ قرار دیتے ہوئے دروازوں کو تالے لگا دیے، جس کے بعد معاملے کے حل کے لیےکئی مذاکراتی دور ہوئے لیکن کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے 9 نومبر 2019کو بابری مسجد کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے مسجد ہندوؤں کے حوالے کردی اور مرکزی حکومت ٹرسٹ قائم کرکے مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا حکم دے دیا جب کہ عدالت نے مسجد کے لیے مسلمانوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔

اسلام آباد

Pakistan Foreign Office

Babri Masjid

Ram Mandir