نواز لیگ نے کون سے قومی حلقوں سے امیدوار کھڑے نہیں کیے اور کیوں؟
مسلم لیگ نون نے جو حلقے خالی چھوڑے ہیں ان میں مالاکنڈ کے علاقے کا این اے 12 شامل ہے، جہاں ممکنہ طور پر جے یو آئی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی ہے۔ جبکہ صوابی مردان اور چارسدہ کے حلقے بھی خالی چھوڑے گئے ہیں۔
اسی طرح پشاور کا حلقہ این اے 28 بھی خالی چھوڑا گیا ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے دو حلقے این اے 44 اور 45 چھوڑنے کی وجہ بھی جے یو ائی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہے۔
مسلم لیگ نون نے اسلام اباد کا حلقہ این اے 48 بھی خالی چھوڑا ہے، راولپنڈی میں این اے 54 خالی چھوڑا گیا ہے جبکہ گجرات کا ایک حلقہ غالباً چوہدری شجاعت کے خاندان کے لیے خالی چھوڑا گیا ہے۔
اس کے بعد مسلم لیگ نون نے بھکر کا این اے 92 خالی چھوڑا ہے۔
ایم کیو ایم کا نواز لیگ سے بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ فارمولہ طے پاگیا
پھر لاہور میں این اے 117 سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ دکھائی دیتی ہے این اے 128 پر بھی مسلم لیگ نون الیکشن نہیں لڑ رہی۔ ان دونوں سیٹوں پر اس کی استحکام پاکستان پارٹی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی ہے۔
مسلم لیگ نون نے جنوبی پنجاب میں ساہیوال، خانیوال اور ملتان کے کچھ حلقے خالی چھوڑے ہیں۔
نواز شریف کی پارٹی نے شکارپور کا ایک اور لاڑکانہ کے دونوں حلقے این اے 93 سے این اے 95 تک خالی چھوڑ دیے ہیں۔بظاہر یہ پیپلز پارٹی سے غیر رسمی سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہے۔ اسی طرح قمبر شہداد کوٹ کے دونوں حلقے بھی خالی چھوڑ دیے گئے ہیں۔
گھوٹکی، سکھر اور خیرپور کے ایک کے سوا تمام قومی حلقے بھی مسلم لیگ نون نے خالی چھوڑے ہیں۔ نوشہرو فیروز سے پارٹی کا ایک امیدوار این اے 205 پر لڑ رہا ہے نواب شاہ اور سانگھڑ کے حلقے خالی چھوڑ دیے گئے ہیں کچھ اسی طرح کا حال میرپور خاص میں ہے۔
این اے 216 مٹیاری سے مسلم لیگ نون نے امیدوار کھڑا کیا ہے حیدراباد میں بھی صرف ایک قومی حلقے میں نواز لیگ نے انٹری دی ہے ٹنڈو محمد خان بدین سجاول کو بھی چھوڑ دیا گیا ہے لیکن ٹھٹہ، جامشورو اور دادو میں مسلم لیگ نون موجود ہے۔
کراچی میں ملیر، کورنگی اور شرقی کے اضلاع میں مسلم لیگ نون نے امیدوار اتارے ہیں۔ کراچی ساؤتھ کا این اے 239 اور ویسٹ کا 245 چھوڑ دیا ہے۔ سینٹرل کے 248 پر بھی مسلم لیگ نون نہیں لڑ رہی۔
بلوچستان میں مسلم لیگ نون نے تمام قومی اضلاع پر امیدوار کھڑے کیے ہے۔
Comments are closed on this story.