پیپلز پارٹی نے قومی ورثہ قرار دی گئی عمارتوں پر بینرز اور پینا فلیکس لگا دیے
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر ڈی ایم اوز کی کارروائیاں جاری ہیں، دانیال عزیز پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر50 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا گیا۔ دوسری طرف سکھر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے قومی ورثہ قرار دی گئی عمارتوں پر بینرز اور پینا فلیکس لگا دیے، شہریوں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن سے نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔
جوں جوں الیکشن 2024 کے عام انتخابات قریب آتے جارہے ہیں توں توں سیاسی جماعتوں کی الیکشن مہم بھی تیز ہوتی جارہی ہے۔ جگہ جگہ امیدواروں کی بڑی بڑی تصاویر والے بینرز اور پینافلیکس لگائے جارہے ہیں۔
ایسے میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے روہڑی میں ایک صدی قبل تعمیر کی گئی سات منزلہ کنہیا لال کاٹیج اور سکھر کے تاریخی گھنٹہ گھر پر سینما سائز کے پینافلیکس آویزاں کردیے، جو کہ الیکشن مہم کی کھلی خلاف ورزی اور قومی ورثہ کی بے قدری بھی ہے۔
کنہیا لال کاٹیج اپنے دور کی سات منزلہ ایک خوبصورت عمارت ہے جس کے گراؤنڈ پر سات مکانات، اس سے اوپر چھ اس سے اوپر پانچ اور بتدریج ہر منزل پر ایک مکان کم ہوتے ہوئے سب سے اوپر کی منزل پر ایک مکان کی تعمیر اس کے فن تعمیر کو منفرد بناتی ہے۔
کنہیا لال کاٹیج کو 1960 کے دور میں قومی ورثہ قرار دے کر محفوظ بنایا گیا، جبکہ انٹرنیشنل ہیریٹیج گزٹ میں بھی اس کا ذکر موجود ہے۔
شہریوں کا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن فوری نوٹس لیتے ہوئے سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائی کرے اور اس قومی ورثے کو محفوظ بنائے۔
الیکشن کمیشن نے کئی علاقوں میں امیدواروں کا تشہیری مواد ہٹا دیا
دوسری جانب الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ ٹیموں کی جانب سے ملک کے مختلف علاقوں میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے امیدواروں کو نوٹسز اور جرمانوں کا سلسلہ جاری ہے۔
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر ڈی ایم اوز کی کارروائیاں جاری ہیں۔ متعلقہ حکام نے دانیال عزیز پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر50 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا ہے۔
اس سے قبل ترجمان الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے ہفتہ کو جاری بیان کے مطابق خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں الیکشن کمیشن کی متحرک مانیٹرنگ ٹیموں نے امیدواران کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر کارروائی کی ہے۔
چئیرمین تحصیل کونسل پورن عبدالمولی کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر 30 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا اور جرمانہ 23 جنوری تک جمع کراکے چالان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عبدالمولی کو18 جنوری کو ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر شانگلہ نے طلب کیا تھا لیکن وہ خود پیش ہوئے نہ ان کا نمائندہ پیش ہوا۔
اسی طرح چئیرمین تحصیل کونسل بشام سعید الرحمان کو بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر20 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے 23 جنوری تک جرمانہ جمع کرکے چالان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
وہ 18جنوری کو ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر شانگلہ کے دفتر میں پیش ہوئے۔
پنجاب میں بھی انتخابی مہم کی مانیٹرنگ کیلئے الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ ٹیمیں فعال ہیں۔
صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب اعجاز انور چوہان کے مطابق ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔
پنجاب میں بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسران نے سخت کارروائیاں کی ہیں۔
این اے 153ملتان میں امیدوار حامد علی بھٹی کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ این اے 66 وزیرآباد میں امیدوارار احمد چٹھہ کو بھی نوٹس جاری کیا گیا۔ پی پی 133 ننکانہ صاحب میں امیدوار نوشیر مان کو وال چاکنگ کرنے پر نوٹس جاری ہوا۔ این اے 75 نارووال سے امیدوار دانیال عزیز کو بھی دیواروں پر پوسٹر آویزاں کرنے پر نوٹس جاری کیا گیا۔
ننکانہ صاحب میں انتخابی امیدواران کو پینافلیکس اور بل بورڈز آویزاں کرنے پر وارننگ جاری ہوئی۔
جہلم، راولپنڈی، اسلام آباد،سرگودھا اور بھکر سے پینا فلیکس اور دیگر تشہیری مواد ہٹا دیا گیا ہے۔
چنیوٹ، فیصل آباد، ننکانہ، قصور، لاہور اور ملتان سے بھی پینا فلیکس ہورڈنگز اتروائے گئے ہیں۔
صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسران کو سخت ہدایات جاری کی ہیں۔
Comments are closed on this story.