Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

ماضی میں سپریم جوڈیشل کونسل کام نمٹاتی تو اتنی شکایات جمع نہ ہوتیں ، چیف جسٹس

جو ادارے وفاق کے تابع ہیں ان پرمعلومات فراہم کرنا لازم ہے، چیف جسٹس
اپ ڈیٹ 20 جنوری 2024 04:09pm

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آئین کی شق 19 کے تابع ہے۔

سپریم کورٹ میں اعلیٰ عدلیہ کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کی تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 19 آپ کو اظہار کی آزادی دیتا ہے جبکہ 19 اے معلومات تک رسائی کا ہے، آئین کی شق 19 میں آزادی صحافت کا ذکر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورٹ رپورٹر عدالتی کارروائی عوام تک پہنچانے کا ذریعہ ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ معلومات بہت مؤثر ہتھیار ہے، آئین کی شق 19 اے معلومات فراہم کرنے کے بنیادی حق سے متعلق ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اب ہرشہری پر معلومات کی فراہمی حق بن چکا ہے، اب یہ ہمارا حق نہیں کہ آپ کو کچھ دکھائیں یا نہ دکھائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جو ادارے وفاق کے تابع ہیں ان پرمعلومات فراہم کرنا لازم ہے، ایک شہری کی حیثیت سے معلومات تک رسائی آپ کا استحقاق ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جو ادارہ معلومات نہیں دیتا، اسے اب بتانا ہوگا کہ کیوں نہیں دے رہا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مثبت روشنی دکھا کر معاشرہ تبدیل کیا جاسکتا ہے، عوام کو ان کے پیسوں سے چلنے والے ادارے سے متعلق معلومات ہونا چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ معلومات سے احتساب کا عمل شروع ہوتا ہے، جب میں نے عہدہ سنبھالا تو اس سے قبل 4 سال تک فل کورٹ میٹنگ نہیں ہوئی تھی، ہم نے آتے ہی عدالت کی براہ راست کوریج شروع کی، اب اہم مقدمات کی لائیوکوریج ہورہی ہے، لائیو کوریج کی تمام ججز نے تائید کی، کوشش ہوتی ہے اہم کیسز کو براہ راست نشر کیا جائے تاکہ لوگ غلط فہمی پر کوئی الزام نہ لگائیں، میرے 3 ماہ کے اب تک کے دورمیں پانچ ہزار سے زائد مقدمات نمٹائے گئے۔

خطاب کے دوران چیف جسٹس نے بتایا کہ ایک شہری نے سوال کیا کہ آپ کے کتنے ملازمین ہیں، جس پر ہم نے شہری کو ملازمین کی معلومات فراہم کیں۔ ہم نے اس شہری کی درخواست پر فیصلہ دیا کہ معلومات تک رسائی ہر شہری کا حق ہے، ہم نے فیصلہ لکھا کہ شہریوں کو اگر معلومات تک رسائی ہوگی تو یہ اداروں کے لیے اچھا ہے، معلومات سے ہی اداروں کے احتساب بھی ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ کی تاریخ کی پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کررہے ہیں، کوشش کررہے ہیں کہ کم وقت میں زیادہ مقدمات نمٹائیں۔

چیف جسٹس نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے پہلے کے مقابلے میں 850 زائد مقدمات نمٹائے، اس ہفتے 504 مقدمات نمٹائے اور 337 نئے مقدمات دائر ہوئے، سپریم کورٹ میں پہلی خاتون رجسٹرار کا تقرر ہوا، ہم نے خود کو احتساب کے لیے آپ کے سامنے پیش کردیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سپریم کورٹ نے وقت سے زیادہ ڈیپوٹیشن پر بیٹھے افسران کو واپس بھیجا۔

چیف جسٹس نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے سامنے سے رکاوٹیں بھی ہٹا دی گئی ہیں، سپریم کورٹ میں بنیادی حقوق کی ایک یادگار بھی بنا رہے ہیں، یہ مانومنٹ تصاویر بنانے کیلئے عوام کیلئے کھلا ہوگا، پہلے لوگ سپریم کورٹ کے سامنے سڑک پر کھڑے ہوکر تصاویر بنواتے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تمام وفاقی عدالتیں اور ٹربیونلز کرائے کی عمارتوں میں چل رہے تھے، کراچی میں سپریم کورٹ رجسٹری کیلئے سات ایکڑ اراضی ہائیکورٹ کے پاس مختص کی گئی تھی، سیکرٹری ہاؤسنگ کو کہا کہ 36 وفاقی عدالتیں اور ٹربیونلز کو اس مختص زمین پر منتقل کیا جائے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کوشش ہے سپریم جودیشل کونسل کو طریقے سے چلایا جائے، ماضی میں سپریم جوڈیشل کونسل کام نمٹاتی تو اتنی شکایات جمع نہ ہوتیں۔

Chief Justice Qazi Faez Isa

Article 19