عمران خان پر 18 کروڑ خرچ کرنے والے سے ٹکٹ واپس لے کر دوسرے امیدوار کو دیدیا گیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے عمران خان کی ہدایت پر ان کیلئے برطانوی شہریت چھوڑنے اور ان کی سیکیورٹی پر کروڑوں روپے خرچ کرنے والے تاجر سے قومی اسمبلی کا ٹکٹ چھین لیا۔
مقامی انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے 12 جنوری 2024 کو عمران خان کے سیکیورٹی چیف افتخار رسول گھمن کو سمندری حلقے (فیصل آباد 4) کے لیے این اے 98 کا ٹکٹ الاٹ کیا تھا، لیکن ایک ہفتے بعد اسے منسوخ کر کے ممتاز احمد کو الاٹ کر دیا گیا، جو اس وقت پاکستان میں نہیں ہیں اور کم از کم پانچ سال سیاست میں حصہ نہ لینے کا حلف نامہ جمع کرانے کے بعد پی ٹی آئی چھوڑ چکے ہیں۔
20 مئی 2023 کے حلف نامے کی ایک کاپی کے مطابق، ممتاز احمد نے اعلان کیا کہ وہ پانچ سال تک سیاست میں حصہ نہیں لیں گے، باہر رہیں گے اور انہوں نے 9 مئی کو پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے پاکستانی ریاستی اداروں پر پرتشدد حملوں کی مذمت کی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے قومی اسمبلی کے ٹکٹ کی منظوری کے بعد، افتخار رسول گھمن نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے انہیں الاٹ کیے گئے ”ریڈیو“ کے نشان پر اپنی مہم شروع کر دی تھی۔
پی ٹی آئی کے دو سینئر رہنماؤں نے تصدیق کی کہ افتخار گھمن کو عمران خان کی ذاتی ہدایات پر ٹکٹ جاری کیا گیا تھا لیکن پھر ان کا ٹکٹ تبدیل کر دیا گیا۔
عمران خان نے افتخار رسول گھمن کو انتخابات کی تیاری کی ہدایت کی تھی اور انہیں قومی اسمبلی کا ٹکٹ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
اپنی انتخابی مہم شروع کرنے سے پہلے، افتخار رسول گھمن نے تقریباً 16 ماہ قبل پاکستانی انتخابی قوانین کی تعمیل کرنے کے لیے اپنی برطانوی شہریت اس امید پر چھوڑ دی تھی کہ وہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑیں گے۔
سابق وزیر اعظم نے افتخار گھمن کو اپنی برطانوی شہریت چھوڑنے اور پی ٹی آئی میں شامل ہونے کے لیے کل وقتی پاکستان منتقل ہونے پر سراہا تھا۔
عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے عمران خان کی اقتدار سے بے دخلی کے بعد، افتخار گھمن نے ہی عمران خان کو چوبیس گھنٹے فول پروف سیکیورٹی فراہم کی تھی، جس میں 10 بم اور بلٹ پروف کاریں اور دو درجن کے قریب تربیت یافتہ گارڈز شامل تھے۔
افتخار گھمن اب تک عمران خان کی سیکورٹی پر کروڑوں روپے خرچ کر چکے ہیں۔ ان کی گاڑیاں حکام نے ضبط کر لی تھیں جو پولیس کی تحویل میں ہیں لیکن وہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کو سیکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔
افتخار گھمن کی کہانی شیئر کرنے والے پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے تصدیق کی کہ انہوں نے عمران خان کے آخری مینار پاکستان جلسے کے لیے تیار کیے گئے بم پروف کنٹینر کو حاصل کرنے کے لیے تقریباً نصف ملین ڈالر بھی ادا کیے تھے۔ یہ وہی کنٹینر ہے جس کی جانچ کے لیے سیف اللہ نیازی اور پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما نے اس پر AK-47 گولیاں چلائی تھیں۔
افتخار گھمن کو متعدد مقدمات کا سامنا تھا اور انہیں گزشتہ سال منی لانڈرنگ کے ایک مبینہ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گرفتار کیا تھا۔
عمران خان نے ٹوئٹ کیا تھا کہ ’میرے سیکیورٹی انچارج افتخار گھمن ابھی تک ایف آئی اے کی حراست میں ہیں۔ وہ ایک سمندر پار پاکستانی تھے جو حقیقی آزادی کے لیے ہمارے مشن میں مدد کے لیے اپنا سب کچھ چھوڑ کر پاکستان آئے تھے۔ انہیں جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے تاکہ میری سیکیورٹی کو کمزور کیا جا سکے اور پی ٹی آئی کے تنظیمی ڈھانچے میں خوف پھیلایا جا سکے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس سب کے پیچھے کون ہے۔‘
ایف آئی اے حکام کے مطابق افتخار گھمن، قیصر مشتاق اور عاصم حسین کے ساتھ مل کر جعلی بین الاقوامی منی لانڈرنگ نیٹ ورک چلا رہے تھے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ پورا نیٹ ورک بے نقاب ہو چکا ہے اور ہنڈی اور حوالہ کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث لوگوں کو پکڑ لیا گیا ہے، یہ ریکٹ 40 سے زائد جعلی کمپنیوں کو رقم دوسرے ممالک میں منتقل کرنے کے لیے استعمال کر رہا تھا۔
گرفتاری کے بعد افتخار گھمن کے بہنوئی عامر خان نے لندن میں پریس کانفرنس کی اور ایف آئی اے کے الزامات کو مسترد کیا تھا۔
افتخار گھمن کے خلاف ایف آئی اے کے دو مقدمات تھے۔ جن میں سے ایک کیس ختم ہو چکا ہے جبکہ دوسرے میں انہیں بری ہونے کا انتظار ہے۔
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے تصدیق کی تھی کہ عمران خان نے افتخار گھمن کے ٹکٹ کی منظوری دے دی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ افتخار رسول گھمن نے پارٹی کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں۔ وہ مستحق ہیں اور انہیں پارٹی کے بانی کی حمایت حاصل ہے لیکن ہمارے پاس ایک ایسا نظام ہے جس میں مقامی پارٹی بھی فیصلے کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ان کا فیصلہ پارٹی نے مقامی طور پر کیا تھا اور ان کا ٹکٹ کسی دوسرے امیدوار کو دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ، افتخار گھمن نے کسی اور سیٹ پر اپلائی نہیں کیا۔ ہم اس کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
Comments are closed on this story.