امریکا میں حکومتی ’شٹ ڈاؤن‘ کا خطرہ ٹل گیا
امریکی صدر جو بائیڈن نے مختصر مدت کے اخراجات کے بل پر دستخط کردیے ہیں۔
امریکی ایوانِ نمائندگان نے مارچ کے اوائل تک وفاقی حکومت کو فنڈز دینے اور حکومت کا شٹ ڈاؤن روکنے کے لیے ”اسٹاپ گیپ بل“ کی منظوری دے دی ہے۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تنخواہوں کے لیے حکومت کے پاس فنڈز ختم ہوگئے تھے۔
سینیٹ میں ووٹنگ سے قبل اکثریتی رہنما ڈیموکریٹ چک شومر نے ایوان میں اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ ’ہمارے پاس امریکا کے لیے اچھی خبر ہے، جمعے کو شٹ ڈاؤن نہیں ہو گا۔‘
امریکا میں 30 ستمبر کو مالی سال کا اختتام ہوتا ہے۔ اس سے قبل کانگریس کو حکومت کے 438 اداروں کے لیے اخراجات مختص کرنا ہوتے ہیں۔
اگر قانون ساز نئے مالی سال کے آغاز سے قبل اخراجات کی منظوری نہیں دیتے تو یہ حکومتی ادارے معمول کے مطابق کام جاری نہیں رکھ پاتے اور کئی اداروں کے ملازمین بھی معطل ہو جاتے ہیں۔
اس صورتِ حال کو حکومت کی بندش یا ”شٹ ڈاؤن“ کہا جاتا ہے۔
منظور ہونے والا یہ تیسرا اسٹاپ گیپ فنڈنگ بل ہے جسے کنٹینیو ریزولوشن (سی آر) کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یہ بل گزشتہ برس کے اخراجات کی سطح کو، یکم اور آٹھ مارچ کی دو تاریخوں تک بڑھا دے گا تاکہ مختلف سرکاری ادارے اپنےاخراجات کے بارے میں کارروائی مکمل کر لیں۔
کانگریشنل ریسرچ سروس کے مطابق 1981 سے لے کر اب تک 14 بار گورنمنٹ شٹ ڈاؤن ہو چکا ہے جن میں سے کئی بار محض ایک یا دو روز کے لیے ہوئے۔
حالیہ برسوں میں طویل ترین شٹ ڈاؤن بارڈر سیکیورٹی سے متعلق ہونے والے تنازع کی وجہ سے ہوا تھا۔
دسمبر 2018 میں شروع ہونے و الا یہ شٹ ڈاؤن 34 دن تک جاری رہنے کے بعد جنوری 2019 میں ختم ہوا تھا۔
Comments are closed on this story.