چیک عدالت کا بھارتی باشندے کو امریکا کے حوالے کرنے کا حکم
چیک جمہوریہ کی ایک اپیل کورٹ نے بھارتی شہری نکھل گپتا کو امریکا کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔
نکھل گپتا پر امریکی خفیہ اور تفتیشی اداروں نے خالصتان تحریک کے لیڈر گرپتونت سنگھ پنوں کو امریکی سرزمین پر قتل کرنے کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ بھارت کے ایک اعلیٰ سرکاری افسر کو اس سازش کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جاتا رہا ہے۔
چیک جمہوریہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ نکھل گپتا کی حوالگی کے حوالے سے حتمی فیصلہ وزیر انصاف پاول بلیزیک کریں گے۔
نکھل گپتا کو چیک جمہوریہ کے حکام نے 30 جون کو امریکا کی استدعا پر گرفتار کیا تھا۔ نکھل گپتا کو کرائے کے قاتل کے ذریعے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کی بنیاد پر زیادہ سے زیادہ دس سال کی سزائے قید سنائی جاسکتی ہے۔
چیک جمہوریہ کی نیوز ایجنسی سیزنم پراوی کا کہنا ہے کہ نکھل گپتا کے وکیل نے یہ مقدمہ اس دلیل کی بنیاد پر لڑا کہ شناخت میں غلطی ہوئی ہے، نکھل گپتا وہ شخص نہیں جس کی حوالگی امریکا نے مانگی ہے۔ وکیل دفاع نے ساتھ ہی ساتھ یہ الزام بھی عائد کیا کہ اس مقدمے کی پشت پر سیاسی عوامل ہیں۔ یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ حوالگی کب تک متوقع ہے۔
امریکی تفتیشی حکام نے بتایا کہ نکھل نے نیو یارک میں گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کے لیے ایک امریکی باشندے کی خدمات حاصل کیں۔ معاملہ ایک لاکھ ڈالر میں طے پایا اور 9 جون 2023 کو پیشگی رقم کے طور پر 15 ہزار ڈالر ادا بھی کردیے گئے۔
نکھل گپتا نے جس شخص کی خدمات کو کرائے کے قاتل کی حٰثیت سے حاصل کیں وہ قانون نافذ کرنے والے ایک امریکی ادارے کا سابق ملازم نکلا۔
بھارت نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی تفتیش اعلیٰ سطح پر کی جائے۔ بھارت میں بھی اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہے۔
Comments are closed on this story.