Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

نیٹ فلکس سے ہٹائی جانے والی فلم ’اناپورنی‘ کی ہیروئن نے معافی مانگ لی

بھارتی انتہا ہپسندوں کے دباؤ میں آکر فلم او ٹی ٹی پلیٹ فارم سے ہٹا دی گئی تھئ
شائع 19 جنوری 2024 12:40pm
تصویر: انڈین ایکسپریس
تصویر: انڈین ایکسپریس

بھارتی اداکارہ نین تارا نے اپنی حالیہ تامل فلم ’اناپورنی‘ میں ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام عائد کیے جانے پرمعافی مانگ لی۔

سوشل میڈیا اکاؤنٹ انسٹاگرام پر نین تارا نے ایک پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے اس فلم میں ادا کیے جانے والے کردار پر معافی مانگی ہے۔

اداکارہ نے لکھا کہ ’ایک مثبت پیغام شیئر کرنے کی ہماری مخلصانہ کوشش میں، ہم نے نادانستہ طور پر نقصان پہنچایا ہوگا۔ ہمیں توقع نہیں تھی کہ پہلے سینما گھروں میں دِکھائی جانے والی سینسر شدہ فلم کو او ٹی ٹی پلیٹ فارم سے ہٹا دیا جائے گا‘۔

بھارتی اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ ’میری ٹیم اور میں نے کبھی کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا ارادہ نہیں کیا اور ہم سمجھتے ہیں کہ اس مسئلے کی سنگینی کیا ہے۔ ایک ایسا شخص ہونے کے ناطے جو مکمل طور پر خدا پر یقین رکھتا ہے اور ملک بھر کے مندروں میں اکثر جاتا ہے۔ جن لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، میں ان سے دلی معافی مانگتی ہوں۔

نین تارا نے مزید کہا کہ ’اناپورنا‘ کے پیچھے مقصد ترقی اور حوصلہ افزائی کرنا تھا، پریشانی پیدا کرنا نہیں تھا۔ گزشتہ دو دہائیوں میں فلم انڈسٹری میں میرے سفر کی رہنمائی ایک ہی ارادے کے ساتھ کی گئی ہے اور وہ ہے مثبتت چیزیں پھیلانا اور ایک دوسرے سے سیکھنے کے عمل کو فروغ دینا۔

نیلیش کرشنا کی ڈائریکشن میں بننے والی فلم کی کہانی اناپورنی نامی ایک نوجوان خاتون پر مبنی ہے جس کا کردار نین تارا نے ادا کیا ہے۔

یہ کردار اپنے قدامت پسند برہمن خاندان اور پجاری والد کی مخالفت کا سامنا کرنے کے باوجود شیف بننے کا خواب دیکھتا ہے۔ اسی حوالے سے نین تارا گوشت بھی کھانا شروع کردیتی ہے اور اسے نماز پڑھتے بھی دکھایا جاتا ہے، جس پر تنازع کھڑا ہوا تھا۔

یہ فلم دسمبرمیں سینما گھروں میں ریلیز کی گئی تھی، جس پر دیکھنے والوں نے اس فلم سے متعلق ملے جلے تبصرے دیے تھے۔

لیکن 29 دسمبر کو نیٹ فلکس پر اس کی ریلیز نے ایک نئی بحث چھیڑ دی تھی۔ ہندو آئی ٹی سیل کے بانی ہندو کارکن رمیش سولنکی نے ممبئی میں فلم سے جڑے متعدد افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی تھی۔

ان افراد میں نین تارا، ساتھی اداکار جے، ہدایت کار کرشنا، زی اسٹوڈیوز کے پروڈیوسر اور نیٹ فلکس انڈیا کی سربراہ مونیکا شیرگل شامل ہیں۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق شکایت میں فلم پر بھارتی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا تھا۔

فلم پر ’لَو جہاد‘ کو فروغ دینے اور فرحان نامی کردار کے قابلِ اعتراض مکالمات کے سبب بھی الزامات عائد کیے گئے۔

نیٹ فلکس نے 11 جنوری کو اپنی لائبریری سے فلم کو ہٹا دیا تھا۔ تاہم یہ کب ردوبدل کے ساتھ ریلیز کی جائے گی، اس بارے میں کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہے۔

Instagram

Netflix

Indian Actress

lifestyle

Nayanthara

apology

indian movie

BOLLYWOOD NEWS

Annapoorani

Apologies

Indian Culture

Zee Studios

SPECIAL NOTE